عمران خان کے جہاد اور افغان جنگ کے بارے میں کیا نظریات ہیں پاکستانی طالبان کےیاست کے خلاف لڑنے پر ہم نے کیا کہا تھا مشرف سے کون سا معاہدہ کرنے پر مجھے نکال دیا گیا تھا افغانستان کےمسئلے کا اصل حل کیا ہے، مولاناسمیع الحق کا چونکا دینے والا انٹرویو سامنے آگیا
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے واضح کیا ہے کہ پاکستانی طالبان کی جانب سے ریاست کیخلاف لڑنے کو کبھی جائز قرار نہیں دیا ٗعمران خان کے خیالات افغانستان کے مسئلے اور جہاد پر میرے قریب تھے ٗعمران خان مدارس کے حوالے سے کوئی غلط اقدام اٹھانے کی جرات نہیں کریگا اگر ایسا ہوا تو
حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت بھی نہیں دینگے ٗفی الحال مدارس کا کوئی ایشو نہیں ٗاس پر سیاست ہورہی ہے ٗ افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے ثالثی کا کر دار ادا کر نے کیلئے تیار ہوں ٗاگر امریکہ افغانستان سے نکل جائے تو مسئلہ حل ہو جائیگا ٗافغانستان کے ساتھ ہماری سرحد کھلی چاہیے ٗپاکستان میں مقیم افغانیوں اور بنگالیوں کو شہریت ملنی چاہیے ٗوزیر اعظم کی تجویز کی بھرپور حمایت کرتا ہوں ٗ امریکہ نے افغانستان میں جہاد کو ختم کر نے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا مگر کامیاب نہیں ہوسکا ٗدہشتگردی حرام ہے ٗ علماء کی کانفرنسوں اور فتوؤں کامقصد افغانستان کی جدو جہد آزادی کونقصان پہنچانا ہے ٗایم ایم اے نے پرویز مشرف خفیہ معاہدے کئے ٗ مخالفت کر نے پر مولانا فضل الرحمن اور قاضی حسین احمد نے ملکر مجھے نکال دیا ٗ عمران خان اور یا کے پی کے حکومت نے دارالعلوم حقانیہ کو کوئی پیسہ نہیں دیا ٗحقانیہ ہائی سکول کی تعمیرکیلئے علاقے کے رکن اسمبلی نے ترقیاتی فنڈ سے پیسے دیئے ٗاگر بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پھانسی پر چڑھایا ہوتا تو آج انڈیا بڑھکیں نہ مارتا ٗداعش کے پشت پر امریکہ ہے ۔خصوصی انٹرویو میں مولانا سمیع الحق نے کہاکہ افعان علماء اور امن کونسل کے وفد نے ملاقات کے دور ان کہا ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں جنگ ختم ہو جائے اور کوئی مصالحت کا راستہ نکالا جائے ۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ا فغانستان میں امن اور بات چیت کے سلسلے میںافغان سفیر بھی میرے پاس آئے تھے جس پر میں نے بتایا کہ یہ اچھا مقصد اور اچھا مشن ہے اس کیلئے زمینی حقائق درکار ہونگے صرف زبانی جمع خرچ سے مصالحت نہیں ہوسکتی ۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ تیس چالیس سے افغانستان میں جنگ چل رہی ہے ٗ 25لاکھ کے قریب لوگ شہید ہوئے ہیں 60لاکھ کے قریب مہاجرین ہیں ابھی تک در بدر پھر رہے ہیں یہ بہت گھمبیر مسئلہ ہے اس کی بنیادوں کو تلاش کر نا ہوگا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے بتایا کہ اس گھمبیر مسئلہ کا علاج میرے پاس نہیں ہے اس کی بنیادی وجوہات کو دیکھنا ہوگا ٗ میں نے امریکیوں ٗ افغان سفیر اور افغان حکام سے بھی کہا ہے کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ طالبان کہتے ہیں کہ غیر ملکی افواج افغانستان پر مسلط ہیں ٗہماری لڑائی افغان حکمرانوں سے نہیں ۔انہوں نے کہاکہ پہلے روس سے لڑائی جاری رہی اب اس کی جگہ دوسرا سامراج امریکہ آگیا ہے ٗ بات ہم سے یہ کی جائے کہ امریکہ کا کر دار کیا رہے گا ؟