Tuesday September 16, 2025

سینیٹر مشاہد اللہ شروع میں کون سی معمولی ملازمت کرتے تھے ان کے کس خلاف قانون اقدام کو نیب میں بھجوایا جارہا ہے منشیوں اور سامان اٹھانے والوں کو نوازشریف نے کیسے نوازا فواد چودھری ایک بار خود پر قابو رکھے بغیر بہت کچھ کہہ گئے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مشاہد اللہ خان کی سفارش پر خاندان کے سینکڑوں لوگوں کو پی آئی اے میں بھرتی کیا گیا، معاملہ تحقیقات کیلئے نیب کو بھجوا رہے ہیں،نواز شریف نے اپنے منشیوں اور سامان اٹھانے والوں کو بھی اداروں کا سربراہ بنایا تھا جس سے ادارے تباہ ہوئے مشاہد اللہ خان پی آئی اے میں
لوڈر بھرتی ہوئے اور نواز شریف نے انہیں سینیٹر بناد دیامشاہد اللہ خان جیسے لوگ سیاست کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہیں،لٹیروںکے حقائق سامنے لائیں تو ان کا استحقاق مجروح ہوجاتا ہے، ملکی اداروں کا مجموعی خسارہ ایک کھرب سے تجاوز کر چکا ہے، قانون پر عملدرآمد کریں تو اپوزیشن کے آدھے سے زیادہ لوگ جیلوں میں ہوں ۔وہ بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو لٹیروں کے احتساب کیلئے ووٹ ملا ہے۔ ہمیں کسی سے سمجھوتا کیلئے مینڈیٹ نہیں ملا۔ پی آئی اے 356ارب روپے کے خسارے میں ہے، پاکستان سٹیل مل 200ارب کے نقصان میں ہے۔ ریڈیو پاکستان 5ارب سے زائد خرچ کررہے اور آمدنی 45کروڑ ہے ، پی ٹی وی 10ارب روپے لے رہا ہے۔ ریلوے ملازمین کی تعداد 78ہزار اور مجموعی نقصان 147ارب روپے ہیں۔ اس وقت ملک کے اندر اداروں کا مجموعی خسارہ ایک کھرب سے تجاوز کر چکا ہے۔سینیٹر مشاہد اللہ کے بھائی پی آئی میں ہیں۔ مشاہد اللہ خان خود بطور لوڈر بھرتی ہوئے اور نواز شریف نے انہیں سینیٹر بناد دیا۔ مشاہد اللہ نے سینیٹر بنتے ہی فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور انہیں کابینہ سے نکال دیا گیا۔ ان کے سگے بھائی عابداللہ خان فلائٹ اٹینڈنٹ جن کا ایمپلائی نمبر 42435ہے۔ راشد اللہ خان پی آئی کے کمرشل ڈیپارٹمنٹ میں ہیں۔ انکو (ن) لیگ کی حکومت آتے ہی نیویارک سٹی کا آپریشن ہیڈ بنا دیا گیا۔ پاکستان ائیر لائن کا نیو یارک میں کاروبار انکی وجہ سے بند ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل اور مارکیٹنگ میں راشد اللہ تو کوئی تجربہ نہیں تھا لیکن ان کو ڈائریکٹر مارکیٹنگ کا عہدہ دیا گیا۔ مشاہد اللہ خان کے تیسرے بھائی ساجد اللہ خان 347990، انکو نیو یارک اسٹیشن پر اسسٹنٹ مینیجر PG-7کا عہدہ دیا گیا۔ اب ان کو لندن میں پی آئی اے کا اسٹیشن ہیڈ لگایا گیااور5سال سے یہ باہر ہیں۔
مشاہد اللہ کی خالہ کے بیٹے مطیع اللہ خان کو بیرون ملک تعیناتی پر پیرس میں ٹریفک اسسٹنٹ لگایا گیا۔ ان کے سالے ندیم احمد پاشا کو قوانین کے مخا لف جا کر ترقی دی گئی جس کیلئے کوئی بورڈ اجلاس بھی نہیں بلایا گیا۔سونے پر سہاگہ یہ کہ سینیٹ کہ سینیٹ کیا ایویایشن کمیٹی کر سربراہ بھی مشاہد اللہ ہیں مطلب دودھ کا رکھوالا بلا۔ اس سے اپوزیشن کی اخلاقی حلات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مشاہد اللہ خان جیسے لوگ سیاست کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہیں۔ انہی لوگوں کی وجہ سے سیاستدان ملک میں بدنام ہوچکے ہیں۔میں یہ تمام حقائق سینیٹ اجلاس میں بتانا چاہتا تھا لیکن چیئرمین سینیٹ نے مجھے روک دیا۔ ہم اس معاملے کو مکمل تحقیقات کیلئے نیب کے پاس بھجوا رہے ہیں تاکہ معاملے کا پتہ چلے اور گناہگاروں کو سزا دی جا سکے۔پاکستان اس وقت مشکلات کا شکار ہے اور لوگ سسک کر جی رہے ہیں ایسی میں مشاہد اللہ جیسے لوگ عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں۔جس کو اس ملک کے اندر آئینہ دکھائو اس کا وقار مجروح ہوجاتا ہے۔ہماری ساری جماعت کا اس پر اتفاق ہے کہ احتساب سبکا ہو گا اور بڑا کڑا ہوگا۔اگر ہم قانون کی روح پر عملدرآمد کریں تو ان اپوزیشن کے آدھے سے زیادہ لوگ جیلوں میں ہوں گے۔نواز شریف نے اپنے منشیوں اور سامان اٹھانے والوں کو بھی اداروں کا سربراہ بنایا تھا جس سے ادارے تباہ ہوئے۔