اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیر خزانہ اسد عمر نے واضح کیا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے بیل آئو ٹ پیکیج نہیں لے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ جائزہ مشن کے مذاکرات ہو رہے ہیں، مذاکرات معمول کے ہیں ، آئی ایم ایف سے قرض لینے کا کوئی پروگرام نہیں ہے، پاکستان کی معیشت آئی سی یو میں ہے اور اس وقت اس کا بائی پاس ہو رہا ہے، آپریشن کامیاب ہونے کے
بعد معیشت ٹریک پر آجائے گی گی، آئی ٹی کے شعبے میں ہنر مند اور تعلیم یافتہ نوجوان تیار کر رہے ہیں۔جمعہ کو چیمبر آف کامرس کے دورہ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ادارے مضبوط نہیں ہوئے لیکن چیمبرز مضبوط ہوتے ہیں اسلام آباد چیمبرز میرا ہوم چیمبر ہے اور مختلف علاقوں کی معیشت وہاں کی اکانوی پرمنحصر ہے اسلام آباد چیمبر سے شہر اقتدار میںاکانو می کا پلان بنانا چاہئے کیونکہ شہر اقتدار کی آبادی بڑھ رہی ہے اور روز گار کے مواقع کم ہو رہے ہیں آئندہ چند سالوں میںملکی معیشت مضبوط ہو جائے گی اور چیزوں کے لئے مزیداقدامات کر ہے ہیں ایک کروڑ گیلن پانی کی فراہمی کا منصوبہ جبکہ ایف بی آر ٹیکس پالیسی جو الگ بنایا جائے گا ٹیکس سسٹم ریفارمز کو ایک ہفتے میں ہی شروع کریں گے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پیکج لینے کی جانب نہیں جائیں گے ملکی معیشت کے لئے کام کر رہے ہیں اور چند سالوں میں ملکی معیشت مضبوط ہو گی ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں گے انہوں نے کہا کہ چند سال تک آئی ایم ایف کو ہمیشہ کے لئے خیر آباد کہ دیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت آئی سی یو میں ہے اور اس وقت اس کا بائی پاس ہو رہا ہے، آپریشن کامیاب ہونے کے بعد معیشت ٹریک پر آجائے گی گی اور دوڑے گی بھی، معیشت بہتر ہوگی تو عوام کو ریلیف بھی ملے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات کے لئے جامع پالیسی تشکیل دی جا رہی ہے، ایف بی آر میں جلد پالیسی بورڈ تشکیل دیا جائے گا، کاروباری افراد کو پالیسی اصلاحات سے متعلق مشاورت میں شامل کیا جائے گا اوراقتصادی بحالی کے لئے ان کی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد خطے کے قدرتی وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام آبادچیمبر وفاقی دارالحکومت کیلئے ایک اکنامک ماسٹر پلان تشکیل دے کر حکومت کے ساتھ شیئر کرے تا کہ اس خطے میں پائے واجے والے قدرتی وسائل کو معیشت کی بہتر ترقی کیلئے استعمال میں لایا جائے۔ انہوںنے کہا کہ چیمبر اسلام آباد میں اسپیشل اکنامک زون کیلئے بھی اپنی سفارشات تیار کر کے حکومت کو دے کہ مذکورہ زون میں کون کون سی صنعتیں لگائی جائیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت کیلئے ترقی کے عمدہ مواقع موجود ہیں کیونکہ اس خطے میں 27 ہائر ایجوکیشن فراہم کرنے والے ادارے موجود ہیں جو آئی ٹی کے شعبے میں ہنر مند اور تعلیم یافتہ نوجوان تیار کر رہے ہیں۔ انہوںنے یقین دہانی کرائی کہ حکومت اسلام آباد میں نئے انڈسٹریل زون کیلئے تاجر برادری کے ساتھ تعاون کرے گی۔۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آبادچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک نئی انڈسٹریل اسٹیٹ کی اشد ضرورت ہے کیونکہ موجودہ صنعتی علاقوں میں مزیدنئی صنعتیں لگانے کی گنجائش نہیں ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس
منصوبے کیلئے اسلام آباد میں مناسب جگہ فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ تاجروصنعتکار برادری کے 90 فیصد مسائل سی ڈی اے سے تعلق رکھتے ہیں لہذا چیمبر کے صدر کو سی ڈی اے بورڈ میں نما ئندگی دی جائے تا کہ تاجر برادری کے مسائل کو بہتر طور پر حل کیا جا سکے۔انہوںنے اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ کو ایکسپورٹ ڈسپلے سنٹر کی تعمیر کے اغراض و مقاصد کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ڈسپلے سنٹر خطے کی برآمدات کو فروغ دینے میں مثبت کردار ادا کرے گا۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید ملک، نائب صدر نثار مرزا، زبیر احمد ملک،عبدالرائوف عالم، خالد جاوید، طارق صادق، میاں اکرم فرید، خالد اقبال ملک، محمد اعجاز عباسی، خالد چوہدری اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخرمیں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے ایکسپورٹ ڈسپلے سنٹر کی کنسٹریکشن کمیٹی کے چیئرمین خالد جاوید اور منصوبے کی تکمیل میں حصہ لینے والے دیگر افراد میں شیلڈ تقسیم کیں۔