اسلام آباد(نیوزڈیسک)نیب ایگزیکٹوبورڈکاچیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے بھائی وکمشنرافغان مہاجرین ضیاءالرحمان کیخلاف انکوائری کی منظوری دے دی گئی۔تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے لیے الیکشن 2018 ایک ڈراونا خواب بن کر ثابت ہوئے۔یہ انتخابات جہاں وزیراعظم عمران خان
کے لیے نیک شگونی کا پیغام ثابت ہوئے وہیں مولانا فضل الرحمان کے لیے زوال کا پیغام لائے۔الیکشن کے بعد مولانا نے انتخابات پر دھاندلی کا الزام لگا کر حلف اٹھانے سے انکار کرنے کے لیے اپوزیشن کو اکٹھا کیا تو اپوزیشن نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔14 اگست نہ منانے کا بیان دیا تو اس پر بھی شدید عوامی ردعمل دیکھنے کو ملا۔مولانا فضل الرحمان کے بیٹے مولانا اسعد الرحمان نے ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن لڑا تو اس میں بھی شکست ہوئی۔اب آخری سرکاری عہدہ بھی گھر سے رخصت ہو گیا۔کچھ روز قبل کی خبر کے مطابق وفاقی حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے بھائی مولانا ضیاء الرحمان کو کمشنر افغان مہاجرین کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔۔وزیراعظم نے مولانا ضیاء الرحمان کے خلاف تحقیقات کی منظوری دیدی۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ انہیں اس بات پر رپورٹ دی جائے کہ مولانا فضل الرحمان کے بھائی اس اعلیٰ عہدے تک کیسے پہنچے۔وفاقی کابینہ نے بھی اس فیصلے کی توثیق کر لی۔اس حوالے سے تازہ ترین خبر یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے بھائی مولانا ضیاء الرحمان کے خلاف انکوائری کی منظوری دے دی گئی ہے۔نیب ایگزیکٹوبورڈکاچیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں نیب ایگزیکٹو بورڈ نے17انکوائریوں کی منظوری دے دی۔ان میں سے ہی ایک مولانا فضل الرحمان کے بھائی وکمشنرافغان مہاجرین ضیاءالرحمان کیخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔ان کے علاوہ نیشنل پولیس فاونڈیشن،نیشنل ٹی بی پروگرام کےافسران،سابق وفاقی وزیرتنویرالحسن گیلانی،انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سندھ،،کےڈی اے افسران سمیت متعد ادفراد کے خلاف کاروائی کی منظوری دی گئی ہے۔