کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی کے ضیاؤ الدین ہسپتال میں شرجیل انعام میمن کیلئے سب جیل قرار دیے گئے کمرے سے شراب برآمدگی کا مقدمہ کا چالان پولیس نے شرجیل میمن سمیت چھ ملزمان کے خلاف تیار کرکے سرکاری وکیل کے پاس جمع کرادیا۔بوٹ بیسن تھانے کے مقدمہ نمبر 398/18 میں چالان دفعہ 201/34 ت پ میں شرجیل میمن، ان کے تین
ملازمین شکر دین، محمد جام اور محمد مشتاق اور دو دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ملزمان سے ملی بھگت کے الزام میں جیل کےایک اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ اور کورٹ پولیس اہلکار کے نام بھی چالان میں شامل کئے گئے ہیں۔شرجیل میمن کی قید کیلئے سب جیل قرار دیے گئے کمرہ میں چیف جسٹس نے یکم ستمبر کو چھاپا مارا تھا اور چھاپے کے بعد بوٹ بیسن پولیس نے شراب برآمدگی کا مقدمہ درج کرکے 3 ملازمین کو گرفتار کیا تھا۔یاد رہے کہ یکم ستمبر کو صبح سویرے آئی جی جیل نے وی آئی پی قیدیوں کے ہسپتال میں داخلے پر چیف جسٹس کو بریفنگ دی۔آئی جی جیل خانہ جات نے رپورٹ میں بتایا کہ شرجیل میمن ضیاؤ الدین اسپتال، انور مجید این آئی سی وی ڈی اور عبدالغنی مجید جناح ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔چیف جسٹس نے آئی جیل سے استفسار کیا کہ کیا واقعی یہ ملزمان ان ہی ہسپتالوں میں ہیں؟ جس پر آئی جی جیل نے کہا کہ جی بالکل، یہ ملزمان ان ہی ہسپتالوں میں ہیں، اس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ گاڑی تیار کی جائے۔چیف جسٹس ثاقب نثار ضیاؤ الدین ہسپتال پہنچے تو شرجیل میمن لگڑری کمرے میں سو رہے تھے اور کمرے کے باہر ملازم نے بتایا کہ شرجیل میمن کمرے میں سو رہے ہیں جبکہ ان کے کمرے کی لائٹ بھی بند تھی جس پر چیف جسٹس نے ملازمین کو لائٹیں آن کرنے اور شرجیل میمن کو اٹھانے کا حکم دیا۔شرجیل میمن کالے رنگ کی ٹی شرٹ اور ٹراؤزر میں بغیر لاٹھی کے سہارے باہر آئے جس پر چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن ٗ میںچیف جسٹس پاکستان ٗآپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے
کہ یہ ہے آپ کی سب جیل ٗ سب جیل اسے کہتے ہیں؟ یہ تو مکمل صحت مند لگ رہے ہیں لہٰذا ان کو یہاں سے فوری جیل منتقل کریں۔چیف جسٹس نے شراب کی بوتلیں دیکھنے کے بعد شرجیل میمن سے استفسار کیا کہ یہ کیا ہیں؟ جس پر شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ یہ میری نہیں۔دو بوتلیں ڈبے میں اور ایک ڈبے کے اوپر شراب کی خالی بوتل رکھی ہوئی تھی جس پر سپریم کورٹ کے عملے نےایک بوتل سونگھ کر چیک کیا اور بتایا کہ اس میں سے شراب کی بو آرہی ہے۔اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری کو بلائیں اور دکھائیں یہ کیا ہو رہا ہے؟ چیف جسٹس نے عدالت واپس پہنچنے پر عدالتی عملے کو ضیاؤ الدین ہسپتال جانے اور کمرے کا ریکارڈ مرتب کرنے کی ہدایت کی۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کا عملہ ضیاؤ الدین ہسپتال پہنچا تو ایس ایچ او غائب تھے جس پر عدالتی اسٹاف کو ایس ایچ او کا انتظار کرنا پڑا جبکہ ہسپتال اسٹاف نے سپریم کورٹ عملے کو روکنے کی بھیکوشش کی لیکن سپریم کورٹ کا عملہ مزاحمت کرکے شرجیل میمن کے کمرے تک پہنچا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی عملے کو شرجیل میمن کے کمرے کے باہر بھی روکا گیا جبکہ کمرے میں شرجیل میمن واش روم سے تولیا پہن کر باہر نکل رہے تھے۔شرجیل میمن نے مکالمہ کیا کہ میں نے شراب نہیں پی ہے لہٰذا میڈیکل کرالیں تاہم ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے عملے کے پہنچنے تک کمرے کی چیزیں غائب کردی گئیں، شراب کی بوتلیں اور دیگر اشیاء بھی غائب تھیں لیکن سپریم کورٹ عملے نے کمرے کی مکمل ویڈیو بنائی۔