اسلام آباد (نیوزڈیسک) سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل میں بڑی سہولت مل گئی۔ نواز شریف کو اہل خانہ سے 20 منٹ فون پر بات کرنے کی اجازت مل گئی۔تفصیلات کے مطابق نواز شریف کو اہل خانہ سے ٹیلی فونک رابطے کی اجازت مل گئی۔ نوازشریف ہفتے میں ایک بار 20 منٹ اپنے بیٹوں اوردیگرافراد سے ربطہ کرسکیں گے۔اس حوالے بتایا جارہا ہے کہ
جیل انتظامیہ نے گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم کو جیل میں دیگر اسیران کیلئے موجودپی سی اوکی سہولت سے آگاہ کیا اورکہاکہ اگر وہ فون پر اہل خانہ سے بات چیت کرنا چاہیں تو انھیں بھی یہ سہولت فراہم کی جاسکتی ہے۔نوازشریف نے پہلے تو جیل انتظامیہ سے یہی کہاکہ ان کی اہلیہ برطانیہ میں زیرعلاج ہیں اس لیے انھیں وہاں رابطے کیلئے اسکائپ یا دیگر ایپلی کیشنزکے ذریعے بات کرنے کی سہولت دی جائے۔جیل انتظامیہ نے انھیں بتایاکہ صرف جیل کے اندر انسٹال پی سی او کے ذریعے یہ سہولت دی جاسکتی ہے اور اس مقصدکیلئے قیدیوں کو3 فون نمبر پہلے جیل انتظامیہ کوفراہم کرناہوتے ہیں جس پر سابق وزیراعظم نے کچھ دن خاموشی اختیارکیے رکھی۔اب یہ خبر ہے کہ نوازشریف کی رضامندی کے بعد انھیں ان کے بلاک میں ہی پی سی او کے ذریعے فون کی سہولت فراہم کردی گئی ہے۔ یاد رہے کہ آج صبح سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسز میں ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتوں کی مہلت دے دی۔ سپریم کورٹ میں آج چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رُکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے 15 دسمبر تک کیسز مکمل کرنے کے لیے وقت مانگا۔جس کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ وقت بہت زیادہ ہے۔ اتنا وقت نہیں دیا جا سکتا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ احتساب عدالت کے ٹرائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ آج تک اس کیس میں دلچسپی نہیں لی کہ مسئلہ کیا ہے۔ ہمیں اس کیس کا بیک گراؤنڈ بتائیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے احتساب عدالت کو ٹرائلز مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتوں کی مہلت دے دی۔