اسلام آباد (ویب ڈیسک) اقتدار چھنتے ہی مسلم لیگ ن کے اراکین تتر بتر ہونے لگے،پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اکثر اراکین سے رابطے میں ہیں ،جلد ہی مسلم لیگ ن کا زور ٹوٹ جائے گا۔تفصیلات کے مطابق
پاکستان تحریک انصاف موجودہ انتخابات میں پاکستان کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے اور اس وقت اسے حکومت بنانے کے لیے اپنے اتحادیوں کی ضرورت ہے جس کے لیے ابھی تک سیاسی جوڑ توڑ ہوتا نظر آرہا ہے۔اس وقت پاکستان تحریک انصاف کو اپنے جس اتحادی کا ساتھ بہت کھل کر مل رہا ہے وہ پنجاب کی سابقہ حکمران جماعت مسلم لیگ ق ہے۔مسلم لیگ ق نے انتخابات سے پہلے بھی تحریک انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر رکھی تھی جبکہ انتخابات کے بعد بھی مرکز اور صوبے میں حکومت کے لیے تحریک انصاف کا ساتھ دے رہی ہے۔یہ سارا عمل نہ صرف تحریک انصاف کے لیے تقویت کا باعث بن رہا ہے بلکہ مسلم لیگ ن کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔چوہدری پرویز الٰہی نے اس حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب کا وزیر اعلیٰ کس کو بنانا ہے اس کا حقمی فیصلہ عمران خان کریں گے تاہم مجھے اسپیکر کا عہدہ پیش کیا گیا ہے اور اس حوالے سے انکا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کی ہدایت پر صوبائی اسمبلی کی سیٹ نہ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔۔مسلم لیگ ن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ
میں آپ کو ابھی بتا سکتا ہوں کہ مسلم لیگ ن کے کافی اراکین ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ یہ لوگ جلد ہی فاورڈ بلاک بنا لیں گے اور چاہے مرکز ہو یا صوبائی سطح مسلم لیگ ن سکڑتی نظر آئے گی۔یا درہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے پارلیمانی اجلاس میں بھی 130 منتخب اراکین میں سے صرف 121نے شرکت کی تھی جس نے بہت سی افواہوں کو جنم دیا ہے۔ اقتدار چھنتے ہی مسلم لیگ ن کے اراکین تتر بتر ہونے لگے اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اقتدار چھنتے ہی مسلم لیگ ن کے اراکین تتر بتر ہونے لگے،پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اکثر اراکین سے رابطے میں ہیں ،جلد ہی مسلم لیگ ن کا زور ٹوٹ جائے گا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف موجودہ انتخابات میں پاکستان کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے اور اس وقت اسے حکومت بنانے کے لیے اپنے اتحادیوں کی ضرورت ہے جس کے لیے ابھی تک سیاسی جوڑ توڑ ہوتا نظر آرہا ہے۔اس وقت پاکستان تحریک انصاف کو اپنے جس اتحادی کا ساتھ بہت کھل کر مل رہا ہے وہ پنجاب کی سابقہ حکمران جماعت مسلم لیگ ق ہے۔
مسلم لیگ ق نے انتخابات سے پہلے بھی تحریک انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر رکھی تھی جبکہ انتخابات کے بعد بھی مرکز اور صوبے میں حکومت کے لیے تحریک انصاف کا ساتھ دے رہی ہے۔یہ سارا عمل نہ صرف تحریک انصاف کے لیے تقویت کا باعث بن رہا ہے بلکہ مسلم لیگ ن کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔چوہدری پرویز الٰہی نے اس حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب کا وزیر اعلیٰ کس کو بنانا ہے اس کا حقمی فیصلہ عمران خان کریں گے تاہم مجھے اسپیکر کا عہدہ پیش کیا گیا ہے اور اس حوالے سے انکا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کی ہدایت پر صوبائی اسمبلی کی سیٹ نہ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔۔مسلم لیگ ن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ میں آپ کو ابھی بتا سکتا ہوں کہ مسلم لیگ ن کے کافی اراکین ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ یہ لوگ جلد ہی فاورڈ بلاک بنا لیں گے اور چاہے مرکز ہو یا صوبائی سطح مسلم لیگ ن سکڑتی نظر آئے گی۔یا درہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے پارلیمانی اجلاس میں بھی 130 منتخب اراکین میں سے صرف 121نے شرکت کی تھی جس نے بہت سی افواہوں کو جنم دیا ہے۔