Thursday September 19, 2024

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے ٹکٹ نہ ملنے پر ایسا کام کر ڈالا کہ شریف برادران انتہائی خوفزدہ ہو جائیں گے

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی نا اہلی پر تا مرگ بھوک ہڑتال کرنے والے لیگی رہنما عارف خان سندھیلہ نے ٹکٹ نہ ملنے کیخلاف خود کو زنجیروں میں جکڑ کر انوکھا احتجاج ریکارڈ کرایا ، 159سے ٹکٹ کے خواہشمند لیگی رہنما چوہدری نواز کے حامیوں نے ٹکٹ نہ ملنے کے خلاف شہباز شریف کی رہائشگاہ کے باہر دھرنا دے کر

احتجاج ریکارڈ کرایا ،اس موقع پر کارکن نا انصافی نا منظور اور اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے ۔تفصیلات کے مطابق پی پی 140سے (ن) لیگ کی ٹکٹ کے امیدوار عارف سندھیلہ نے ٹکٹ نہ ملنے پر اپنے حمایتیوں کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اس موقع پر عارف سندھیلہ نے خود کو زنجیروں میں جکڑ رکھا تھا جبکہ کارکن کارکن نا انصافی نا منظور نا منظور ، نواز شریف ،شہباز شریف زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے ۔اس موقع میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف سندھیلہ نے کہا کہ میں آمریت کے دور میں پارٹی کیلئے قربانیاں دینے والوں میں شامل ہوں ۔ میں مشرف دور میں میانوالی جیل میں قید تھا اور اس دوران میرے والد کا انتقال ہوا تو مجھے ہتھکڑیاں لگا کر والد کے نماز جنازہ میں شرکت کے لئے لایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب مشرف نے شب خون مارا تو سب سے پہلے بیگم کلثوم نواز کے پاس پہنچنے والا میں کارکن میں تھا ۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے کے بعد عار ف سندھیلہ نے احتجاجاً بھوک ہڑتال کر دی تھی اور انہیں مسلسل بھوک ہڑتال کی وجہ سے ہسپتال بھی داخل کرایا گیا تھا۔ بعد ازاں عارف سندھیلہ نے نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے ٹیلیفون کئے جانے پر بھوک ہڑتال ختم کر نے کا اعلان کیا تھا۔علاوہ ازیں 159سے ٹکٹ کے خواہشمندلیگی رہنما چوہدری نواز ٹکٹ نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے ماڈل ٹاؤن پہنچ گئے۔ ان کے ہمراہ آنے والے کارکن زبردستی سکیورٹی کو پیچھے دھکیلتے ہوئے بیرئیر ہٹا کر شہباز شریف کی رہائشگاہ کے باہر پہنچ گئے اور بعد ازاں دھرنا دیدیا ۔ کارکن نا انصافی نہ منظور، چوہدری نواز کو ٹکٹ دو کے نعرے لگاتے رہے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نواز نے کہا کہ (ن) لیگ کا دیرینہ کارکن اور سپاہی ہوں ۔ ٹکٹ دینے کا وعدہ کر کے خلاف و رزی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ حلقے میں پارٹی کیلئے کام کیا ہے لیکن قیادت نے نظر انداز کیا جس پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوا ہوں۔

FOLLOW US