اسلام آباد (نیوز ایجنسی)چیف جسٹس نے لاہور میں طالبہ خدیجہ صدیقی کو چاقو کے وار سے زخمی کرنے کے ملزم کی رہائی کا نوٹس لے لیا۔خدیجہ صدیقی کو زخمی کرنے کے ملزم شاہ حسین کو گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ خیال رہے کہ خدیجہ حملہ کیس میں مجسٹریٹ کورٹ نے کیس میں شاہ حسین کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے
خلاف انہوں نے سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔شاہ حسین بخاری کی درخواست پر سیشن کورٹ نے مجسٹریٹ کورٹ کی جانب سے دی گئی7 سال کی سزا کم کر کے 5 سال کر دی تھی۔خدیجہ حملہ کیس میں ملزم شاہ حسین، ایڈووکیٹ تنویر ہاشمی کے بیٹے ہیں جن کے خلاف اقدام قتل کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ گلے اور سینے پر چاقو کے 23 وار برداشت کرنے والی خدیجہ نے اصل کہانی بتا دی،ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خدیجہ صدیقی نے کہا کہ میں اگلے دو تین دن تک سوچتی رہی کہ جج صاحب نے مجھے ایسا کہا ہے، کریمنل کے والد صاحب کے سامنے جج صاحب نے مجھ سے کہا آپ صلح نہیں کر رہیں؟ میں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں، جج صاحب نے کہا کہ بڑے بڑے قتلوں کے کیسز میں صلح ہو جاتی ہے یہ کون سا معمولی کیس ہے، خدیجہ صدیقی نے بتایا کہ میں نے کہا کہ یہ معمولی آپ لوگوں کے لیے ہو گا لیکن یہ ہمارے معاشرے کا مسئلہ ہے جس کے خلاف میں کھڑی ہوئی ہوں، جس طرح سے عورتوں کے ساتھ عدالتوں میں ہوتا ہے میں اس کے خلاف کھڑی ہوئی ہوں اور کھڑی رہوں گی، اس کے علاوہ جج نے مجھ سے کہا کہ آپ ثابت کریں کہ اس نے آپ پر حملہ کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ آپ نے ضرور کوئی بے عزتی کی ہو گی جس کی وجہ سے اس نے ایسا کیا۔ پروگرام میں ضرار کھوڑو نے کہاکہ حسن نیازی کے مطابق پنجاب کے گورنر رفیق رجوانہ نے آپ کو ذاتی طور پر اور براہ راست کہا کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں، ضرار کھوڑ نے خدیجہ صدیقی سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا گورنر پنجاب نے آپ سے براہ راست رابطہ کیا تھا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بالکل انہوں نے مجھ سے رابطہ کرکے کہا تھا کہ صلح کر لیں، اب وہ غلطی مان رہے ہیں،سزا ہو چکی ہے، اس کا مستقبل تباہ ہو گیا ہے، اس موقع پر خدیجہ صدیقی نے کہا کہ اگر گورنر مجھے براہ راست کہہ سکتے ہیں تو ان کا جج پر دباؤ نہیں ہو گا۔