Thursday May 16, 2024

اسلام آباد کی 33ہائوسنگ سوسائٹیاں غیر قانونی ہیں؟؟شہریوں کو کتنے ارب کا ٹیکا لگنے والا ہے؟؟؟پبلک اکائونٹس کمیٹی حقائق منظر عام پر لے آئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ اسلام آباد میں 33غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیاں قائم ہیں، قائمہ کمیٹی نے سی ڈی اے سے منظور شدہ 10ہاؤسنگ اسکیموں کی تفصیلات طلب کرلیں،کمیٹی نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے گرینڈ حیات ہوٹل کی تعمیر سے متعلق انکوائری رپورٹ طلب کرلی،چیئرمین سی ڈی اے نے اعتراف کیا کہ ادارے کا ریگولیٹری اور انفورسٹمنٹ کا شعبہ

کمزور ہے جسے مستحکم کرنے کی ضرورت ہے،ریکارڈ کی چوری جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے نادرا کے ساتھ مل کر ادارے کی70ہزار فائلز کو ڈیجیٹلائز کروا رہے ہیں،کمیٹی نے جی نائن مرکز میں قائم عبداللہ بن مسعود مسجد کی بیسمنٹ میں غیر قانونی طور پر قائم کئے جانے والے ہسپتال کی تعمیر کا معاملہ محکمہ اوقاف کو بھجوا دیا۔منگل کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی میاں عبدالمنان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے مالی سال 2009-10-13-14-16-17کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ سی ڈی اے کے حکام کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ گرینڈ حیات ہوٹل فی الوقت وزارت داخلہ کے ڈویژن کے ماتحت ہے کیونکہ میونسپل کارپوریشن کے کچھ معاملات وزارت داخلہ دیکھ رہی ہے اور اس حوالے سے تفصیلی انکوائری نیب کے پاس موجود ہے، نیب حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انکوائری کے دوران معلومات حاصل کرنے کیلئے دو ایم ایل ایز (باہمی قانونی معاونت)دو ممالک میں بھجوائے ہیں، فی الوقت ہماری ترجیح ایم ایل ایز کے جوابات موصول کرنے کے بعد تفتیشی عمل مکمل کرنا ہے، جس کے بعد انکوائری رپورٹ پی اے سی میں جمع کروا دی جائے گی۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وفاقی دارالحکومت میں 33 ہاؤسنگ سوسائیٹزغیر قانونی طور پر قائم ہو چکی ہیں،جبکہ سی ڈی اے کی جانب سے ان سوسائیٹیز کو قواعد کی خلاف ورزی کرنے پرجرمانہ نہیں کیا گیا جس کے باعث قومی خزانے کو 11کروڑ 55 لاکھ روپے نقصان ہوا۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ غیر قانونی اسکیم جہاں بھی بن رہی ہیں وہاں ان کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے، جو بھی پلاٹ فروخت ہورہے ہیں اس حوالے سے اخبارات میں اشتہارات بھی دئیے جاتے ہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے نے اعتراف کیا کہ ادارے میں ریگولیٹری اور انفورسٹمنٹ کا شعبہ کمزور رہایہ جس کے باعث ان معاملات پر قابو نہیں پایا جا سکا،ان دونوں شعبوں کو مستحکم کرنے کیلئے سی ڈی اے میں پٹرولنگ کا ایک نیا شعبہ قائم کر رہے ہیں اور دارالحکومت کو سب زونز میں تقسیم کر رہے ہیں، اس وقت سی ڈی اے کے پاس بلڈنگ کنٹرول کے صرف 10انسپکٹرز موجود ہیں جبکہ انفورسٹمنٹ کیلئے 250انسپکٹرز کام کر رہے ہیں، افرادی قوت کم ہونے کے باعث مسائل کاسامنا ہے،غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیز کے خلاف موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں، پاور ڈویژن اور محکمہ گیس کی جانب سے فراہم کئےجانے والے یوٹیلیٹی کنکشنز کو معطل کیا جا رہا ہے، این او سی اور لے آؤٹ منصوبے منسوخ کئے جا رہے ہیں، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیزکے خلاف معلومات ویب سائٹس پر دی جا رہی ہیں،ہمارے سامنے غوری ٹاؤن تعمیر

ہوا جو کہ بالکل غیر قانونی ہے،جس کے حوالے سے نیب میں کیس موجود ہے،چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ غوری ٹاؤن میں سینکڑوں گھروں کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے اور اس کی توسیع کا کام بھی جاری ہے اب ہم ان گھروں کو گرا نہیں سکتے۔،بجلی اور گیس کے کنکشن دئیے جاتے ہیںاس کیلئے سب کو کام کرنا ہوگا ،اکیلا سی ڈی اے 906 مربع کلومیٹر کا علاقہ کنٹرول نہیں کرسکتے۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ بنی گالہ اور بھارہ کہو میں غیر قانونی تعمیرات کی گئیں ہیں، جس پر کمیٹی کنوینئر میاں عبدالمنان نے کہا کہ کیا وہاں لوگ قانونی ہیں جو بھی جہاں پلاٹ لیتا ہے اس کو سی ڈی اے سے پوچھنا چاہیے۔کمیٹی نے 10 ہاؤسنگ اسکیموں جن کی سی ڈی اے تصدیق کی ہے ان کی تفصیلات کمیٹی کو دی جائے۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ بغیر اجازت لے آؤٹ پلان کے بغیر زمین استعمال کی گئی،اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے 728 کنال سے زائد جو کہ کل اراضی کا 55 فیصد ہے مختص کی گئی تھی۔ اور اس میں لے آٹ پلان کو مدنظر نہیں رکھا گیا اور 61فیصد سے زائد زمین استعمال کی گئی۔ کمیٹی نے زائد استعمال کی گئی اراضی واپس کرنے کی ہدایت کردی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے ڈپلومیٹک انکلیو میں شٹل سروس کے کرائے کی مد میں 84 کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری نہیں کی گئی۔ سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کا ریکارڈ تین دفعہ چوری ہوا ہےکمیٹی نے اس پر کہا کہ ریکارڈ کیسے چوری ہوا۔

سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کیا جارہا ہے اور 70 لاکھ صفحات ہیں 8 ماہ کا وقت لگے گا، ریکارڈ کے ڈیجیٹلائز ہونے سے آسانی سے بے قاعدگیاں سامنے آجائیں گی۔آڈٹ حکام کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ جی نائن مرکز میں قائم عبداللہ بن مسعود مسجد کی بیسمنٹ میں غیر قانونی طور پر ہسپتال قائم کیاگیا ہے، کمیٹی نے غیر قانونی طور پر تعمیر کئے جانے والے ہسپتال کا معاملہ محکمہ اوقاف کو بھجوا دیا۔

FOLLOW US