Sunday May 5, 2024

اب سے کیسز میں التواء دینے کا تصور ختم سمجھا جائے،ذہن سے یہ تصور بالکل نکال دیں کہ مقدمات میں تاریخ دی جائے گی۔،جسٹس قاضی فائز عیسٰی

اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان نے مقدمات میں التواء نہ دینے سے متعلق آبزرویشنز دے دی۔ سپریم کورٹ میں اراضی تنازع کیس سے متعلق سماعت کی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وکیل کی تاریخ دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ میں اب سے کیسز میں التواء دینے کا تصور ختم سمجھا جائے۔ ذہن سے یہ تصور بالکل نکال دیں کہ مقدمات میں تاریخ دی جائے گی۔ سپریم کورٹ میں بہت زیادہ کیسز زیر التواء ہیں،

کسی بھی کیس میں ایک تاریخ پر فریقین کو نوٹس اور اگلی میں دلائل پر فیصلہ ہو گا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ دلائل بھی ایک زبان میں دیں،اپنی اردو بہتر کریں یا انگریزی۔ وکیل نے زمین حوالگی سے متعلق کیس میں دستاویزات جمع کروانے کیلئے مہلت کی استدعا کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس کیس کے توسط سے یہ پیغام سب کیلئے ہے،اب مقدمات میں التواء نہیں ملے گا۔ یہ باقی عدالتوں میں ہوتا ہے کہ دستاویزات جمع کرانے کا وقت دیا جائے،سپریم کورٹ آخری عدالت ہے جہاں تمام مقدمات کے فیصلوں کا ریکارڈ پہلے سے ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیرالتواء مقدمات کو نمٹانے کے عمل میں شفافیت لانے کیلئے بڑا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی وکلاء رہنماؤں سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے تحت ہرہفتے دائر اور نمٹائے گئے مقدمات کے اعدادوشمار جاری کئے جائیں گے۔ اس موقع پر وکلاء نے تجویز دی کہ فریقین کو تیاری کیلئے ماہانہ مجوزہ کاز لسٹ جاری کی جائے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ 18 تا 22 ستمبر تک 225 مقدمات دائر ہوئے،نمٹائے گئے مقدمات میں متفرق درخواستیں شامل نہیں۔4 ہفتوں کی مجوزہ کاز لسٹ جاری کی جائے گی۔

FOLLOW US