Friday May 3, 2024

“شہباز شریف اور راجا ریاض کے درمیان نگران وزیراعظم کے معاملے پر میچ فکس تھا”

کراچی : سینئر پی پی رہنما خورشید شاہ نے دعوی کیا ہے کہ شہباز شریف اور راجا ریاض کے درمیان نگران وزیراعظم کے معاملے پر میچ فکس تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ شہباز شریف اور راجا ریاض کو پرچی دی گئی تھی اور انہوں نے ناموں کا اعلان کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اصل نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے وزیر احد چیمہ ہیں، جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن چلاتا ہے وہی وزیراعظم ہوتا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ نے مسلم لیگ ن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نہ کرے اور ایسی محاذ آرائی سے گریز کرے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ سے جب نواز شریف کے اس بیان کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے دونوں سابق فوجی سربراہان کے خلاف کارروائی کو عملی جامہ پہنانا بہت مشکل لگ رہا ہے۔ خورشید شاہ نے مرحوم فوجی آمر پرویز مشرف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا کسی نے اس شخص کو چھوا جس کو آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزا سنائی گئی بعد میں انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور دبئی منتقل کر دیا گیا۔ انہوں نے مسلم لیگ(ن) کو مشورہ دیا کہ وہ تنازعات میں الجھنے سے گریز کرے کیونکہ سیاست دان اکثر خود کو ایسے حالات میں الجھا لیتے ہیں۔

انہوں نے منصفانہ انتخابات کی ضمانت، بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے، میثاق جمہوریت کی پاسداری اور اچھے طرز حکمرانی کی روایات قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی زیر قیادت سابق حکمران اتحاد میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ہم نے تجویز کیا کہ ہم سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے البتہ اس کے بعد حکومت میں شامل نہیں ہوں گے لیکن ہمیں اس وقت کی اپوزیشن کی طرف سے بتایا گیا کہ اگر ہم حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے تو وہ تحریک عدم اعتماد نہیں لائیں گے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے مسلم لیگ(ن) سے انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کرنے کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف کی پارٹی سے وابستہ کچھ لوگ موجودہ نگراں حکومت کا حصہ ہیں، اسی لیے ہم نے ان سے یہ مطالبہ کیا۔

FOLLOW US