سال 2030 تک دنیا بھر میں 50 کروڑ افراد کو کم ازکم ایک ماہ کے لیے شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس بات کا انکشاف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور کاربن پلان کی تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شدید گرمی کا سامنا کرنے والے اس 50 کروڑ میں سب زیادہ بھارت کی 27 کروڑ کی آبادی شامل ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں بھی 2030 تک 19 کروڑ افراد گرمی سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ اور کاربن پلان کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے وسیع علاقے شدید گرم اور مرطوب موسم میں ڈوب جائیں گے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 2040 تک معمول سےزائد درجہ حرارت پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ اموات کا سبب بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کے مختلف خطوں کو اس وقت ہیٹ ویوز کا سامنا ہے اور سائنسدانوں کے مطابق اس سال کا موسم گرما تاریخ کا گرم ترین ثابت ہوا ہے۔ 1940 سے موسمیاتی ریکارڈ کو مرتب کیا جا رہا ہے مگر جون سے اگست 2023 کے دوران دنیا کا درجہ حرارت گزشتہ برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ دیکھنے میں آیا۔
یہ بات یورپی یونین کے موسمیاتی ادارے Copernicus Climate Change Service کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق جون سے اگست کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت 16.77 ڈگری سینٹی گریڈ رہا جو 1990 سے 2020 کی اوسط کے مقابلے میں 0.66 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ یہ پہلا سائنسی ڈیٹا ہے جس میں یہ اس خیال کی تصدیق کی گئی کہ 2023 میں شمالی نصف کرے میں گرمی کی شدت بہت زیادہ رہی۔ سائنسدانوں کے مطابق 2024 رواں سال سے بھی زیادہ گرم ثابت ہوگا کیونکہ ایل نینو کے اثرات زیادہ واضح ہو جائیں گے۔ ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔