Sunday November 17, 2024

صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت ختم اب مریضوں کو علاج کیلئے 90 فیصد ادائیگی جیب سے کرنا ہو گی

پشاور : صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت ختم، صحت سہولت کارڈ پر اب مریضوں کو علاج کیلئے 90 فیصد ادائیگی جیب سے کرنا ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کی عوام کی اکثریت سے صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت واپس لے لی گئی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق نگران صوبائی حکومت نے صوبے میں صرف ایسے افراد کو صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے جن کی ماہانہ آمدن 31 ہزار روپے سے کم ہے،

جبکہ 31 ہزار روپے سے زائد ماہانہ آمدن والے شہریوں کو صحت کارڈ پر علاج کروانے پر 90 فیصد ادائیگی جیب سے کرنا ہو گی۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صحت، بہبود آبادی اور محنت ریاض انور نے کہا ہے کہ صحت کارڈ منصوبے کو ختم نہیں کیا جارہا بلکہ اس میں مثبت تبدیلیاں لاکر غریب دوست بنایا جارہا ہے، اس سلسلے میں مفصل تجاویز تیار کی گئی ہیں جن کی گزشتہ روز کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ صحت کارڈ پراجیکٹ کا خرچہ بڑھتے بڑھتے امسال سالانہ اخراجات تقریباً 42 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے جو موجودہ خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے خزانے پر بوجھ بنتے جارہے تھے، اس لئے ضروری تبدیلیاں کرکے اسے غریب دوست اور دیرپا بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی خصوصی ہدایت پر محکمہ صحت نے 6 مہینے مسلسل کام کرکے اصلاحات کے لئے تجاویز دیں تاکہ اس سہولت سے صوبے کی غریب آبادی مستفید ہوتی رہے۔ صحت کارڈ کی سہولیات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے منسلک کی گئی ہیں جسکے تحت غریب اور متوسط طبقے کے لئے صحت کی مفت سہولت کا سلسلہ جاری رہے گا، جبکہ صاحب استطاعت افراد اخراجات کا کچھ حصہ ادا کریں گے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی 5 کیٹگریز کی کیٹگری 1، 2 اور 3 کے افراد کے لئے صحت سہولیات بلکل مفت ہوں گی جبکہ کیٹگری 4 اور 5 کے افراد کو سہولت مخصوص فیصد کے حساب سے ہوگی۔ جبکہ ایمرجنسی سروسز سب کے لئے مفت میسر ہوگی۔ نگراں مشیر نے کہا کہ ان اصلاحات کا مقصد شفافیت یقینی بنانے سمیت صحت کارڈ کے تحت غریب عوام کو صحت سہولیات کی بلا تعطل فراہمی اور صحت کارڈ منصوبے کو دوامدار رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے نتیجے میں پبلک سیکٹر ہسپتالوں میں صحت کی مفت سہولیات کا سلسلہ جاری رہیگا جبکہ نجی سیکٹر کے ہسپتالوں کو ریشنلائز کیا جائیگا تاکہ شفافیت کے نظام کو یقینی بنایا جاسکے۔ اسکے علاوہ 7 سروسز کو صرف پبلک سیکٹر کے ہسپتالوں تک محدود کیا گیا ہے جسمیں سی سیکشن، ٹانسل، گال بلیڈر، اپینڈیکس، انجیوگرافی، موتیا سرجری اور سیپٹو پلاسٹی شامل ہیں۔

FOLLOW US