لاہور : رانی پور کی حویلی میں کام کرنے والی خواتین کے انکشافات نے دل دہلا دئیے۔بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق رانی پور کی حویلی میں کام کرنے والی ایک خاتون نے انکشاف کیا کہ فاطمہ پر شدید تشدد کیا جاتا تھا۔فاطمہ کے ساتھ ساتھ مجھ پر بھی تشدد کیا گیا۔فاطمہ گھریلو کام میں تھوڑی سی بھی غلطی کرتی تھی تو بی بی اُس کو کہتی تھی کہ میں تمہارا خون پی جاؤں گی،تمہیں مار ڈالوں گی۔
بی بی ہمیں گرم پانی پینے پر مجبور کرتی تھی، کھانے کے لیے بچا ہوا کھانا دیا جاتا تھا۔رات کو چار پانچ بجے سوتے تھے جب بی بی کے بچے سو جاتے تھے۔ملازمہ نے انکشاف کیا کہ تشدد کرنے کے علاوہ بی بی ہمیں کہتی تھی کہ مجھے ہنساؤ، ڈانس کرو اور آپس میں لڑو۔ خاتون نے بتایا کہ طبعیت خراب ہونے پر فاطمہ کو چیک کرنے کے لیے ڈاکٹرز آئے تھے،اسے ڈرپس بھی لگی تھیں ، فاطمہ کچھ نہیں بتاتی تھی، ڈاکٹر نے بازو پر چوٹ کا پوچھا لیکن وہ تب بھی خاموش رہی۔ فاطمہ کو تڑپتا دیکھ کر میں ڈر گئی اور حویلی سے بھاگ گئی۔18 سالہ خاتون نے بتایا کہ ان کے والد جیل میں ہیں، گھر میں آٹا تک نہیں تھا، والدہ اور چھوٹی بہن حویلی میں کام کرتے ہیں جب کہ چھوٹا بھائی چچا کے گھر رہتا تھا۔پیر خاندان سے انصاف کے حصول کے لیے مدد مانگی تھی اور اسی لیے حویلی میں کام کرتے تھے تاکہ پیر صاحب قانونی معاملات میں ان کی مدد کریں۔
18 سالہ ملازمہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حویلی میں مارا پیٹا بہت زیادہ جاتا تھا۔ایک مرتبہ بی بی نے اتنا مارا کہ میرا منہ خون سے بھر گیا۔پھر بی بی نے مجھے کہا کہ اب یہ خون پی جاؤ۔میں نے پیروں کو بھی تشدد کی شکایت کی تاہم انہوں نے ایک نہ سنی۔اس تمام صورتحال سے تنگ آ کر حویلی سے بھاگ گئی اور ایک دن دماغ اتنا خراب ہوا کہ سوچا کسی پل سے چھلانگ لگاؤں یا گاڑی کے نیچے آ جاؤں۔ملازمہ نے دعویٰ کیا کہ بی بی نے ایک بارمیری 10 ماہ کی بیٹی کی آنکھ پر بھی مکا مارا تھا۔خیال رہے کہ حویلی میں ملازمین پر تشدد کرنے والی پیر اسد شاہ کی بیوی تاحال مفرور ہے۔