کوئٹہ : چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جناب جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل بینچ نے سابق وزیراعظم عمران احمد خان نیازی کے خلاف درج ایف آئی آر اور ان کے خلاف جاری کیے گئے ناقابل ضمانت وارنٹ غیر قانونی و غیر موثر قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیے۔ آئینی درخواست چیئر مین پی ٹی آئی نے آئین پاکستان کے ارٹیکل199(1)(a)(ii) کے تحت دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 5مارچ 2023 کو تھانہ بجلی روڈ کوئٹہ میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ 1860 کے سیکشنز 124 اے 153 اے,505 اور پرونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن 20 کے تحت ایف آئی آر نمبر 16 /23 درج کی گئی ہے اور جوڈیشل مجسٹریٹ ون کوئٹہ کی جانب سے ان کے خلاف اس ضمن میں جو ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے ہیں وہ غیر قانونی ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل سید اقبال شاہ نے معزز عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار پر وفاقی حکومت یا متعلقہ صوبائی حکومت کی طرف سے خصوصی طور پر مجاز سرکاری ملازم کی تحریری شکایت کے بغیر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔سیکشنز 124 اے, 153 اے اور 505 پی پی سی کے تحت شکایت صرف ایک مجاز شخص ہی درج کر سکتا ہے جبکہ محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کا 05 مارچ 2023 کا مراسلہ عبدالخلیل کاکڑ (جواب داہندہ نمبر 3)کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ درخواست گزار چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف ایف آئی آر درج کرا سکے۔ اسی طرح درخواست گزار کی تقریر میں کسی ادارے یا کسی افسر کو نشانہ بنایا گیا ہے اور نہ ہی کسی ادارے یا افسر کو بد نام کرنے والے الفاظ کہیں گئے ہیں۔لہذا پروینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن 20 کو بھی درخواست گزار سے نہیں جوڑا جا سکتا ۔ معزز عدالت نے دلائل بحث و تمیحیص کے بعد یہ فوری آئینی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی اور فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 05 مارچ 2023 کو ایف آئی آر کے اندراج کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ون کوئٹہ نے جوڈیشل مائنڈ کا استعمال نہ کرتے ہوئے 09 مارچ 2023 کو درخواست گزار کے ناقابل ضمانت وارنٹس جاری کر دیے اور یہ طے نہیں کیا کہ آیا وہ سیکشن 196 Cr.P.C کے تحت وفاقی یا صوبائی حکومتوں کی اجازت/ منظوری کے بغیر ایسے جرائم کا نوٹس لے سکتا ہے۔ معزز عدالت نے درخواست گزار پر درج مذکورہ ایف آئی آر اور جوڈیشل مجسٹریٹ ون کوئٹہ کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹس کسی قانونی اتھارٹی کی عدم موجودگی کی بنا پر قانونی طور پر غیر موثر قرار دے دیے۔