اسلام آباد : شہریار آفریدی کی ایم پی او کے تحت گرفتاری سے متعلق کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں رہنما تحریک انصاف شہریار آفریدی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی۔
شہریار آفریدی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر بھی عدالتی طلبی پر پیش ہوئے اور کہا کہ 9 مئی کے واقعات سب کے سامنے ہیں،انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق شہریار آفریدی نے اشتعال پھیلایا۔ ڈسٹرکٹ کورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی میں بھی شہریار آفریدی کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں۔ عدالت نے کیس میں جاری شوکاز نوٹس پر ڈپٹی کمشنر کا جواب غیر تسلی بخش قرار دے دیا،عدالت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کیا۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ ڈپٹی کمشنر پر چارج فریم کیا جائے گا۔ عدالت نے ڈی پی او سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس شہریار آفریدی کی منصوبہ بندی سے متعلق کیا اطلاعات تھیں؟ کیا آپ نے شوکاز نوٹس کا جواب فائل کر دیا ہے،متعلقہ ڈی پی او روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ سر میں اس وقت چھٹی پر گیا ہوا تھا۔ جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ پھر تو آپ کی جان چھوٹ گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایس ایس پی آپریشنز پر بھی فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا،عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کا جواب بھی غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ قانون کو تماشا بنا چکے ہیں،ہر عدالت ایم پی او کالعدم قرار دیتی ہے پھر ایم پی او جاری کر دیتے ہیں۔ ایس ایس پی کے وکیل نے دلائل دئیے کہ پہلا ایم پی او کالعدم قرار دینے کی وجوہات مختلف تھیں۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی سے متعلق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا ایم پی او آرڈر معطل کر دیا،عدالت نے شہریار آفریدی کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا،ہائیکورٹ نے شہریار آفری کو اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ جانے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے رہنما پی ٹی آئی کو اسلام آباد سے باہر جانے سے روک دیا اور کیس کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔