لاہور: تحائف اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کیخلاف سزا سے حکومتی رہنماوں کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی، خواجہ آصف، نواز شریف سمیت کئی حکومتی جماعتوں کے رہنماوں کی جانب سے بھی توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے کا انکشاف۔ جیو نیوز کے پروگرام آج نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور معروف اینکر شہزاد اقبال نے انکشاف کیا کہ اسلام آباد کی سیشن عدالت نے عمران خان کو توشہ خانہ تحائف اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کے معاملے پر قید کی سزا اور نااہل قرار دیا، یہ ایسا معیار طے کیا گیا ہے جس پر کئی سیاستدان مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔
شہزاد اقبال کے مطابق ایسے کئی رہنما ہیں جنہوں نے توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیے۔ ان میں نواز شریف، خواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی کے نام نمایاں ہیں۔ دوسری جانب معروف قانون دان نے عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ مضحکہ خیز قرار دے دیا۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سب کو معلوم تھا کہ فیصلہ کیا آئے گا، بالکل واضح ہے کہ یہ منصوبہ پہلے سے تیار تھا، ہر ادارے کو معلوم تھا کب کیا فیصلہ آنا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ فیصلہ ہے کیا۔ عمران خان نے گوشواروں میں تحائف کی مالیت ظاہر کی تھی، انہیں سزا اس تکنیکی بات پر دی گئی کہ تحائف کی تفصیلات کیوں ظاہر نہیں کیں۔ جن 3 تحائف کو ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے، اس حوالے سے عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے وہ تحائف اپنے پاس رکھے ہی نہیں تھے، بلکہ کسی اور کو وہ تحائف دے دیے تھے۔
اس دوران جو رقم وصول ہوئی وہ سب ظاہر کی گئی۔ تحائف ظاہر اس لیے نہیں کیے گئے کیونکہ ٹیکس کنسلٹنٹس نے بتایا تھا کہ صرف وہ تحائف ظاہر کرنا ہوتے ہیں جو 30 جون تک آپ کی ملکیت میں ہوں، اس لیے عمران خان نے جج سے درخواست کی کہ میرے ٹیکس کنسلٹنٹ کو بطور گواہ آنے دیں وہ تمام تفصیلات بیان کر سکتے ہیں، لیکن جج نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ نہیں میں گواہوں کو پیش ہونے کی اجازت ہی نہیں دوں گا۔ لہذا یہ مضحکہ خیز فیصلہ ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ کے روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کے خلاف الزام ثابت ہوگیا ہے۔ ملزم نے جھوٹا بیان جمع کروایا، ملزم نے جھوٹی ڈیکلریشن دی، ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی دیا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب قرار دے دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بددیانتی ثابت ہو گئی ہے۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کو تین سال قید کا حکم سناتے ہوئے ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی اسلام آباد وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کروائے۔ عدالتی حکم کے بعد پنجاب پولیس نے فوری ہی عمران خان کو زمان پارک لاہور سے حراست میں لے لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد عمران خان کو اسلام آباد لے جایا گیا تھا۔ بعد ازاں توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا پانے والے عمران خان کو اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔