Friday November 1, 2024

ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثہ جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 30اور زخمیوں کی 100 ہوگئی

نواب شاہ : نوابشاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے کے بعد پاک فوج اور رینجرز نے جائے حادثہ پر امدادی سرگرمیاں شروع کردیں۔ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف نے امدادی سرگرمیوں کے لیے پاک فوج اور رینجرز کو خصوصی ہدایات دیں، جس کے بعد جائے حادثہ پر پاک فوج اور رینجرز کے امدادی دستے پہنچنے لگے اور مزید دستوں کو حیدرآباد اور سکرنڈ سے طلب کرلیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس افسوسناک حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوچکی ہے اور 100 سے زائد مسافر زخمی ہیں، ہزارہ ایکسپریس کراچی سے حویلیاں جارہی تھی کہ اس دوران حادثہ پیش آیا، جس کی وجہ سے اس کی کچھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور کچھ الٹ گئیں۔

حادثے کے بارے میں ڈی ایس ریلوے محمود الرحمان نے بتایا کہ نواب شاہ کے قریب مسافر ٹرین کی تقریباً 10 بوگیاں پٹری سے اتری ہیں، اس حوالے سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، لوکوشیڈ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ روانہ ہو رہی ہے، حادثے کے باعث اپ ٹریک پر ٹریفک معطل ہے، تاہم فی الحال حادثے کی وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی ہزارہ ایکسپریس میں بہت زیادہ مسافر سوار تھے، ہزارہ ایکسپریس میں سوار مسافروں کو بوگیوں سے نکالنے کا کام جاری ہے، ٹرین حادثے میں 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، حادثے میں اموات کا بھی خدشہ ہے، ٹرین حادثے کے زخمیوں کو پیپلز میڈیکل ہسپتال منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق کو ریلوے اور ہوابازی کے محکموں کی کارکردگی بارے پریس کانفرنس کے دوران ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے المناک حادثے کی اطلاع ملی، جس پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب صبح سو کر اٹھا تو دل کی عجیب سی صورتحال تھی بے چینی تھی، میں نے دعا کی تین روز رہ گئے ہیں یہ خیر خیریت سے گزر جائیں لیکن یہ حادثہ ہو گیا، یہ تحریب کاری ہے یا کسی تکنیکی مسئلے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا اس کی تفصیلات تحقیقات میں سامنے آئیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی امدای ٹیمیں جائے حادثہ کی جانب روانہ کر دی گئی ہیں، پہلا مرحلہ ریلیف کا ہوتا ہے اس کے بعد تحقیقات ہوتی ہیں، جب کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ٹرین 45کلو میٹر کی رفتار سے چل رہی تھی، یہ مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں، یہ تخریب کاری بھی ہوسکتی ہے اور لائن میں مکینیکل فالٹ بھی ہو سکتا ہے، تخریب کاری تھی یا فنی خرابی اس کا فیصلہ ایف جی آئی آر کرے گی۔

FOLLOW US