اسلام آباد : سول جج کے گھر میں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کی والدہ نے انکشاف کیا ہے کہ جج صاحب نے فون پر کہا میری نوکری کا سوال ہے ،مہربانی کرو یہیں چپ کر جاؤ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد کے ایک گھر میں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کی والدہ نے بتایا کہ میرے 10 بچے ہیں، 14 سال کی رضوانہ 7 ماہ سے جج کے گھر پر کام کر رہی تھی جسے ماہانہ 10 ہزار روپے تنخواہ ملتی تھی، بیٹی کو مختار وڑائچ نامی شخص کے ذریعے نوکری پر لگوایا تھا۔
شمیم بی بی نے بتایاکہ بیٹی سے 2مرتبہ ٹیلی فون پر بات ہوئی تھی،فون پر گھر کی مالکن بتاتی تھیں کہ بچی گھر پر اچھی طرح رہ رہی ہے،باجی بتاتی تھیں کہ جج صاحب کوئی چیز لاتے تو پہلے رضوانہ کو کھلاتے ہیں اور پھر اپنے بچوں کو دیتے ہیں،باجی کہتی تھیں کہ بیٹی سے فون پر زیادہ بات نہ کیاکرو بچی اداس ہو جاتی ہے۔ رضوانہ کی والدہ نے بتایاکہ مختار وڑائچ نے گھر آکر کہا باجی نے کہا ہے اپنی بیٹی گھر لے جائیں، پھر میں بچی کو لینے 7بجے اسلام آباد پہنچی تو مختار وڑائچ نے اڈے پر انتظار کرنے کا کہا،رات 9بجے خاتون میری بچی رضوانہ کو لے کر آئی، خاتون نے کہا اپنا کوڑا کرکٹ لے جا یہ گھر کا کام نہیں کرتی،جب خاتون نے بچی کو بازو سے پکڑا تو بچی کی چیخ نکلی،مجھے لگا شاید خاتون نے بچی کو غصے میں تھوڑا بہت مارا ہو گا لیکن ڈرائیور نے بچی کو گاڑی سے دھکا دیا جس سے بچی گر گئی۔
شمیم بی بی نے کہاکہ بچی کی حالت دیکھی تو ناقابل برداشت تھی،بچی نے بتایا کہ روز مارا پیٹا جاتا اور ناخن اکھاڑے گئے،بچی نے بتایا کہ میڈیم بھی مارتی تھی، آنکھوں میں ناخن مارے جاتے تھے۔انہوںنے کہاکہ بچی کو اسپتال لے کر گئے تو جج کے رشتے دار نے فون پر رابطہ کرایا،جج صاحب نے فون پر کہا میری نوکری کا سوال ہے مہربانی کرو یہیں چپ کر جائو، مجھے فون پر کہا گیا کچھ بھی کر لو یہاں انصاف نہیں ملنا،میں نے جواب دیاکہ میں غریب ضرور ہوں لیکن انصاف لے کر رہوں گی۔ متاثرہ بچی کی والدہ نے بتایاکہ ڈاکٹر بڑی توجہ دے رہے اور بچی نے تھوڑا بہت کھانا بھی شروع کر دیا ہے، ہم کوئی جھوٹ نہیں بول رہے حقیقت میں میری بچی پر ظلم ہوا ہے،چاہتی ہوں کہ میری بچی کو انصاف ملے تاکہ مستقبل میں کسی بچی پر ظلم نہ ہو۔ پروگرام میں شریک مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ رضوانہ کا کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، نظام اور ادارے ایسے ہونے چاہئیں جہاں انصاف کا عمل پہلے ہی شروع ہونا چاہیے،نہ پولیس انصاف دیتی ہے نہ عدالت سے انصاف ملتا ہے۔
سابق سینیٹر نے کہاکہ اس وقت ملک میں اشرافیہ کی آمریت قائم ہے، ہم ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں اشرافیہ کی تمام توجہ اقتدار حاصل کرنے پر ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ قانون پر اگر عمل نہیں ہو سکتا تو پھر ایسے قوانین بنانے کا کیا فائدہ،بچی پر ظلم ہوا کس طرح ملزم کو تحفظ دیا جا رہا ہے اور ضمانت پر ضمانت ہو رہی ہے