Monday May 6, 2024

قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے کے بعد لوگ موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور کو یاد کریں گے۔ لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں۔اعتزاز احسن

لاہور: سینئر قانون دان اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی تاحیات نااہلی صرف قانون کے ذریعے ختم نہیں ہو سکتی۔انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بارے میں بہت سے لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں ان کے چیف جسٹس بننے کے بعد لوگ موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور کو یاد کریں گے۔ اعتزاز احسن نے کہا نوازشریف کو سزا صحیح ہوئی، ان کی تاحیات نااہلی کو صرف قانون کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا اس کے لیے آئین میں ترمیم ضروری ہے۔اعتزاز احسن نے توشہ خانہ کیس سے متعلق کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور ہی ڈس کوالیفائیڈ ہیں۔عمران خان کے بیان ریکارڈ کرانے کے بعد جج کو اس وقت کے وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری کو عدالت میں طلب کرنا چاہئیے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ جس رفتار سے ٹرائل چل رہا ہے ہو سکتا ہے آئندہ دو تین دن میں توشہ خانہ کا فیصلہ آجائے۔قبل ازیں اعتزاز احسن نے کہا کہ وفاق میں بھی نگران حکومت کو لمبا کرنے کا پروگرام ہے، نو مئی کے واقعات پر آئی جی پنجاب سے پوچھ گچھ ہو تو سب کچھ سامنے آجائے گا۔ لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرضی کی نگران حکومت وفاق میں بنانے کا پروگرام بن رہا ہے، خواجہ آصف نے اسحاق ڈار کا نگران وزیراعظم بننے پر درست اعتراض کیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ خواجہ آصف نے اسمبلی میں خواتین سے متعلق غلط زبان استعمال کی۔انہوں نے کہا کہ 9مئی کے واقعات پر آئی جی پنجاب سے پوچھ گچھ ہو تو سب سامنے آجائے گا، فوجی عدالتوں کا کیس مفاد عامہ کا کیس ہے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ گیلانی اور جمالی حکومت کو دیکھا جائے تو توشہ خانہ کیس بنتا ہی نہیں۔ سائفر سے کوئی انکار نہیں کرتا سب مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے امریکہ سے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا تھا، سائفر کو ڈی کلاسیفائیڈ کرنے کا اختیار وزیراعظم کو حاصل ہے، وزیراعظم نے ڈی کلاسیفائیڈ کیا تو کیس کیسے بنتا ہے۔اعتزاز احسن نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن مجھے نوٹس جاری کرتا ہے تو دفاع کروں گا۔

FOLLOW US