اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سہنئر رہنما ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کی بات درست ہے کہ انتخابات پر بات ہونی چاہئیے۔انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے دن کہہ دیا تھا کہ الیکشن از خود نوٹس کا فیصلہ 3.4 کا ہے۔چار ججوں کا فیصلہ ہے سپریم کورٹ اس مقدمہ کو اس انداز میں سننے کا مجاز نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے لیے پہلے یہ نکتہ طے کرنا ضروری ہے کہ الیکشن التواء کیس قابلِ سماعت ہے یا نہیں۔اس کیس کو سننا اعلیٰ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے یا نہیں۔سیاست آئین سے باہر نہیں ہے۔آئین جو کہتا ہے اس تسلیم کرنا بہت ضروری ہے۔آئین میں نگران سیٹ اپ کی اسکیم چالیس سال کے تجربے کو مدِنظر رکھ کر شامل کی گئی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اصل معاملہ الیکشن ہے،اگر الیکشن نہیں ہونے تو پھر کون سا گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ الیکشن نہیں کرانے تو مذاکرات کی ضرورت نہیں۔ اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہاکہ میں نہیں میری ٹیم مذاکرات میں بیٹھے گی، اصل مسئلہ 90دن میں الیکشن کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر الیکشن ہی نہیں ہوتے تو پھر کون سا گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ پھر تو مذاکرات کی ضرورت ہی نہیں، اگر الیکشن ابھی نہیں ہوتے تو پھر اکتوبر میں بھی کیوں ہوں پھر آپ کہیں گے کہ اگلے سال بھی کیوں ہوں، پھر تو جو طاقتور فیصلہ کرے گا تبھی الیکشن ہوں گے۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں عمران خان نے کہا تھا کہ وہ ہر بات بھول کر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔عمران کے اسی بیان پر رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی کسی بات کا بھروسا نہیں ، وہ پھر مذاکرات سے بھاگ جائیں گے۔