لاہور: عالیہ حمزہ نے حکومتی اتحاد سے سوال کیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ والے بینچ کے دو ایک کے فیصلے کا احترام سب پر لازم ہے، لیکن معزز چیف جسٹس بندیال کے تین رکنی بینچ کے فیصلے پر اعتماد نہیں؟۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی خاتون رہنما اور سابق ایم این اے عالیہ حمزہ ملک نے سپریم کورٹ سے متعلق حکومتی اتحاد کے اعلامیہ پر ردعمل دیا ہے۔ دنیا نیوز کے مطابق عالیہ حمزہ نے سوال اٹھایا ہے کہ معزز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ والے بینچ کے دو ایک کے فیصلے کا احترام سب پر لازم ہے لیکن معزز چیف جسٹس بندیال کے تین رکنی بینچ کے فیصلے پر اعتماد نہیں ہے؟ یہ دونوں جملے پی ڈی ایم کے ایک ہی اعلامیے کا حصہ ہیں۔ یہ ہے منافقت کی اعلیٰ مثال۔
انہوں نے پوری قوم کو نواز شریف سمجھ رکھا ہے لیکن الیکشن میں تو جانا ہو گا، کتنے بینچ توڑو گے؟ ہر بینچ سے الیکشن نکلے گا۔ عالیہ حمزہ نے کہا کہ اخلاقی طور پرحکومتی اتحاد کو چیف جسٹس سمیت دیگر ججز پر عدم اعتماد کرنے سے پہلے حکومت سے مستعفی ہو جانا چاہیے کیونکہ انہی ججز کے سوموٹو اور فیصلے پر تو یہ حکومت معرض وجود میں آئی۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر قوم کو تیار کرنا چاہتا ہوں، قوم کی زندگی پر اب فیصلہ کن وقت ہے، قوم کو قانون اور آئین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیئے، آئین 90دنوں میں الیکشن کا کہتا ہے، ہم نے 90دن میں الیکشن سے متعلق آئین کی شق کو دیکھ کر اپنی حکومت گرائی تھی، 90دن سے نکلنا بڑا خطرناک ہے، کیونکہ 90روز کا کہہ کر 11سال ہوچکا ہے، اکتوبر میں کیوں ؟اکتوبر میں زیادہ حالات خراب ہوسکتے اور زیادہ پیسے کی کمی ہوسکتی ہے ۔ اب طاقتور طے کرے گا کون سی آئین کی شق استعمال کرنی اور کون سی نہیں؟ ڈنمارک اور پاکستان دونوں کے وسائل دیکھ لیں، ڈنمارک کے کچھ نہیں ہے، ان کی 68ہزار 600ڈالر اوسط آمدنی ہے، یہاں 1ہزار600ڈالر ہے، کیونکہ یہاں انصاف نہیں ہے۔پی ڈی ایم نے جو کیا یہ جنگل کا قانون ہے، مفرورنوازشریف لندن میں بیٹھ کر فیصلہ کررہا کہ ہم مانے گے نہیں، آپ کون ہیں کہ فیصلہ نہیں مانیں گے؟ نوازشریف نے ججز نے پر پیسے چلائے تھے، لیکن میں آج یہ نہیں کہتا ججز کو پیسے دیئے گئے ،دونوں طرف قابل احترام ججز ہیں، یہ مافیا ہے، ججز کی ٹیپس بنانا، فیملی پر حملے کرنا ان کا ماضی ہے۔
ہمارا معاشی بحران ، ہمارا روپیہ گرگیا، قرضے ، بے روزگاری، مہنگائی بڑھ رہی ہے، معیشت نیچے چلی گئی، اس کو ٹھیک کرنے کیلئے الیکشن کرانا ہوں گے، تاکہ سیاسی استحکام آئے۔ پی ڈی ایم کی پارٹی نے بیانیہ نکالا کہ ہم سپریم کورٹ کے بنچ کا فیصلہ مانیں گے نہیں،یعنی ملک کی بڑی عدالت کا فیصلہ نہیں مانیں گے؟ مطلب فیصلہ حق میں ہوگا تو ٹھیک لیکن خلاف ہوگا تو مانیں گے نہیں؟ کیونکہ ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ الیکشن ہونے لگے ہیں۔ یہ اکتوبر میں الیکشن کا کہتے ہیں، مجھے خطرہ ہے یہ اکتوبر میں بھی الیکشن نہیں کرائیں گے، جب عمران خان جیل میں ہوگا یا نااہل تو اکتوبر میں الیکشن کروا دیں گے، آئین بڑا کلیئر ہے کہ منتخب نمائندوں کے پاس حکومت کرنے کا مینڈیٹ ہے، لیکن جب نگران حکومت کے 90روز پورے ہوگئے تو ان کے پاس حکومت کرنے کی کیا حیثیت رہ جائے گی؟