اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان نے غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جیسے ہم تحفظ فراہم کریں گے،اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہو گی تو ہم مداخلت کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کیخلاف اپیل خارج کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ سروسز ٹربیونل کے ایک بینچ نے غلام محمود ڈوگر کو بحال کیا،سروس ٹربیونل کے دوسرے بینچ نے بحالی کا فیصلہ معطل کر دیا۔بیوروکریسی میں تبادلوں ں کی منظوری کے بعد آپکا معاملہ ویسے بھی غیر موثر ہو چکا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کو غلط سمجھا جاتا ہے،ہم نے ایک کیس میں کہا کہ 1988 میں ایک ایماندار وزیراعظم تھا۔ ایماندار وزیراعظم سے متعلق بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا،ہم نے یہ نہیں کہا کہ آج تک صرف ایک ہی ایماندار وزیراعظم آیا۔ ہم نے آئینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیا ہے،عدلیہ پر بھی حملے ہو رہے ہیں جس کا بھی تحفظ کریں گے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے ہم تحفظ فراہم کریں گے،الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں۔ اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہو گی تو ہم جائزہ لیں گے۔ سپریم کورٹ میں آڈیو اور ویڈیو لیک کا بھی تذکرہ کیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے،ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔ آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں،ڈیموکرٹیک پراسس فیئر ہونا چاہیے۔