لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ عدالت کے باہر انتشار پھیلا کر مجھے قتل کرنے یا گرفتار کرکے بلوچستان بھیجنے کا پلان تھا، حکمران مجھے انتخابات تک جیل میں رکھنا چاہتے ہیں، یہ ہر کوشش کر رہے ہیں کہ عمران خان راستے سے ہٹ جائے، جھوٹ کی رانی بولتی ہے لیول پلیئنگ فیلڈ ہوپھرالیکشن ہوں گے، لیول پلیئنگ فیلڈ یہ ہے مجھے راستے سے ہٹایا جائے یہ لندن پلان کاحصہ ہے۔
زمان پارک میں ویڈیو لنک پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں عدالت کے باہر مشکل سے پہنچا، میں صرف حاضری لگوانے گیا تھا لیکن جب ہم عدالت کے باہر تھے تو وہاں پر بھی آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، میں عدالت کے دروازے پرگیا تو رینجرز، پولیس اورنامعلوم افراد نظر آرہے تھے کیوں کہ ان کاپلان تھا کسی طرح عدالت کے باہر انتشار ہو یہ گاڑی سے نکلے اور اسے قتل کردیا جائے، جوڈیشل کمپلیکس میں انہوں نے مجھے قتل کرنا تھا یا مجھے گرفتار بلوچستان لے کر جانا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری زندگی اورکوئی چیز بھی قوم سے چھپی ہوئی نہیں، میں نے کبھی پاکستان کا قانون نہیں توڑا، کبھی میرا نام میچ فکسنگ میں نہیں آیا اور ان لوگوں نے میرے اوپر 96 کیسز کردیئے، مجھ پر دہشتگردی، قتل، توہین مذہب اور غداری کے کیسز بنائے گئے، میں جب بھی گھر سے باہر نکلتا ہوں کیس درج ہوجاتا ہے، مجھے راستے سے ہٹانے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کررہے ہیں، جس کے لیے مجھ پر ملک کے سب سے بڑے مجرم کیس کر رہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کے کرپشن کے قصے عالمی میڈیا پر نشر ہوچکے ہیں، سندھ میں پوچھیں زرداری نے کیا کیا ظلم نہیں کیے، محسن نقوی آصف زرداری کو باپ مانتا ہے جو آصف زرداری کو باپ مانتا ہو اس کا اپنا کردارکیا ہوگا، ان لوگوں کو سابق آرمی چیف نے مسلط کرکے ملک و قوم سے غداری کی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن شیڈول جاری ہوچکا ہے، جس کے بعد ہم نے ریلی کا اعلان کیا اور راستوں کا شیڈول جاری کیا، اسی دن نگراں حکومت نے اچانک دفعہ 144 نافذ کردی، کارکنان پر تشدد کیا گیا، پولیس نے گاڑیاں توڑیں لیکن میں نے اپنے کارکنان کو پرامن رہنے کی تلقین کی، میں نے کبھی عدالتوں میں پیشی سے انکار نہیں کیا، مجھے عدالت نے 18 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا لیکن ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پہلے ہی پولیس نے زمان پارک پر حملہ کردیا، آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے، ہمارے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان سب اقدامات کے پیچھے حکمرانوں کا ایجنڈا یہ ہے کہ انتشار پھیلے اور انتخابات نہ ہوں، یہ لوگ انتخابات سے بھاگ رہے ہیں، انہیں پتہ ہے کہ عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے، کیوں کہ 37 میں سے 30 ضمنی انتخابات یہ ہار چکے ہیں، جب کہ ان کو اسٹیبلشمنٹ کی پوری سپورٹ تھی، مجھے پتہ تھا کہ اگر میں گزشتہ روز عدالت میں پیش نہ ہوا تو ملک میں مزید تباہی آئے گی، اس لیے فیصلہ کیا کہ کچھ بھی ہو میں ضرور اسلام آباد جاؤں گا، مجھے پتہ تھا یہ لوگ مجھے گرفتار کرلیں گے اور بلوچستان لے جائیں گے جہاں مجھے قتل کردیا جائے گا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری اسلام آباد روانگی کے وقت ان لوگوں نے پورا موٹروے بند کر دیا، یہ سب ایسے کیا گیا جیسے کوئی بہت بڑا دہشت گرد آرہا ہے، پولیس کی وجہ سے مجھےعدالت پہنچنے میں ساڑھے 5 گھنٹے لگے، میں نے عدالت کو بھی بتایا کہ میری جان کو خطرہ ہے اور حکومت سیکیورٹی نہیں دے رہی، میں اسلام آباد عدالت میں حاضری لگانے گیا تو وہاں پہلے سے ہی پولیس کی بڑی تعداد موجود تھی، ابھی ہم دروازے پر کھڑے تھے تو پولیس نے مارنا شروع کردیا، آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، لاٹھی چارج کیا گیا، میں گاڑی سے تیزی سے نہ نکالتا تو صورتحال کنٹرول سے باہر ہو جاتی، اگر اس وقت میں وہاں کوئی بیان دے دیتا تو خون خرابہ ہوجاتا اور یہ پورے ملک میں پھیل جاتا۔