اسلام آباد : عالمی جریدے بلومبرگ نے پاکستان سے ڈالرز کی سمگلنگ کو افغان حکومت کے لیے ’لائف لائن‘ قرار دیتے ہوئے یومیہ 50 لاکھ ڈالر پاکستان سے پڑوسی ملک سمگل ہونے کا انکشاف کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی جریدے بلومبرگ کا کہنا ہے کہ افغانستان کی یومیہ ڈالر ضرورت 1 سے ڈیڑھ کروڑ ہے، اقوام متحدہ افغانستان کو ہفتہ وار 4 کروڑ ڈالر امداد دیتا ہے جب کہ پاکستان سے تاجر اور دیگر ذرائع سے یومیہ 50 لاکھ ڈالر افغانستان جارہے ہیں، پاکستان سے ڈالروں کی یہی اسمگلنگ افغان حکومت کی لائف لائن ہے جب کہ افغان حکومت نے افغانستان ڈالر لانے پر پابندی مکمل طور پر ختم کردی ہے۔
بلوم برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے علاوہ ڈالر اسمگلرز بھی افغانی کرنسی خریدے رہے ہیں، جس سے افغانی روپے کی قدر رواں سال 5 اعشاریہ 6 فیصد بڑھی ہے، طلب بڑھنے سے افغانی روپیہ دنیا کی مضبوط ترین کرنسیوں میں سے ایک ہے، دسمبر 2021ء میں ایک ڈالر 124 افغانی کا تھا اور آج 89 اعشاریہ 96 افغانی روپے کا ایک ڈالر ہے جب کہ پاکستانی روپے کی قدر اس دوران 37 فیصد کم ہوئی، افغانستان میں پاکستانی روپے پر پابندی لگانے سے بارڈر تجارت ڈالر میں ہورہی ہے۔
ادھر پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کی سینچری مکمل ہوچکی ہے، 8 مارچ 2022ء کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد 11 ماہ میں ڈالر 100 روپے سے زائد مہنگا ہو چکا ہے اور امریکی کرنسی 276.57 روپے کی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چُھو رہی ہے اسی طرح اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر مزید مہنگا ہو کر 280 روپے کا ہوگیا ہے جب کہ 11 ماہ قبل 8 مارچ کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے موقع پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 178 روپے تھی۔