لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے اور صدر نے فیصلہ کیا ہے کہ آئین کے اندر رہ کر کھیلیں گے، جو بھی کریں گے آئین اور قانون کے بیچ میں رہے گا، یہ 90ء کی دہائی کے سیاستدان ہیں ان کا وقت ختم ہوگیا ہے ۔ انہوں نے اے آروائی نیو ز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجھے حملے کا پہلے ہی پتا تھا، میں نے جلسوں میں بھی بتایا ہوا تھا، لیکن پھر پلان بی بنایا گیا کہ مجھ پر حملے کو توہین مذہب کا نام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی مجھ سے رابطے میں ہیں، یہاں وزیراعظم ایک مفرور سے مشاورت کرنے چلا جاتاہے، میں تو پھر بھی پارٹی کا سربراہ ہوں، کیونکہ نہیں وہ مجھ سے مشورہ کرسکتا؟کیا میری جماعت کا صدر مجھ سے مشورہ نہیں کرے گا؟آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے صدر کے پاس جو بھی سمری آئے گی صدر مجھ سے مشورہ کریں گے۔ سمری آنے کے بعد میں اور صدر آئین وقانون کے مطابق کھیلیں گے۔
انہوں نے جس طرح کے حالات بنا دیے ہیں تو لوگ اس کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اپنا آرمی چیف لگا کر ہمیں مار پڑوائے گا تو قوم اس کے خلاف کھڑی ہو گی، مجھ پر حملہ ہوا شہبازشریف پورا ملوث تھا، لیکن نواز شریف کو بھی جانتا ہوگا، اب تسنیم حیدر پر ہے کہ وہ عدالت اور پولیس کو کیسے شواہد پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر ادارے کی کامیابی میرٹ ہوتی ہے، نیوزی لینڈ چھوٹا ملک ہے وہ ہندوستان کو ہرا سکتا ہے، کیونکہ ان کا میرٹ اچھا ہے، اسی طرح چین کا میرٹ کا نظام دیکھنے والا ہے، جب کسی ادارے سے میرٹ ختم کیا جاتا ہے تو ادارہ ختم کردیتے ہیں، شریف اور زرداری خاندان نے بھی یہی کیا ہے۔
ان کی جماعتوں میں میرٹ نہیں ہے، اسی لیے جماعتیں چھوٹی رہ گئی ہیں۔ اب ایک ادارہ فوج بنا ہوا ہے، نوازشریف نے بڑی کوشش کی کہ اپنا آرمی چیف لگائے لیکن کوئی بھی آرمی چیف ادارے کے بغیر نہیں چل سکتا۔ مرضی کا آرمی چیف اور چیئرمین نیب نہیں بلکہ اداروں میں میرٹ چاہتا ہوں۔ سب بڑا ایشو یہ ہے کہ نوازشریف کی نیت پر شک ہے،ایک شخص جس کو عدالت نے سزا دی اور جھوٹ بول کر باہر چلا جاتا ہے، کیا وہ آدمی باہر بیٹھ کر فیصلہ کرے گا؟ انہوں نے کوئی بھی تقرری ملک یا ادارے کے مفاد میں نہیں کی بلکہ ہمیشہ اپنی بہتری دیکھتے ہیں۔نوازشریف جو بھی آرمی چیف لائے گا وہ متنازع ہوجائے گا، اب نوازشریف توقع کررہا ہے کہ ایسا آرمی چیف لگایا جائے جو عمران خان اور پی ٹی آئی جماعت کو ختم کرے۔