نیروبی : سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف قتل کیس میں وقار اور خرم تحقیقات میں مدد سے پیچھے ہٹ گئے۔ جیو نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کیس کے اہم کردار وقار احمد اور خرم احمد تحقیقات میں مدد کے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، پاکستانی تفتیش کاروں نے باضابطہ خط لکھ کر دونوں بھائیوں کو تعاون کا کہا تھا جس کی حامی بھرنے کے باوجود دونوں کی طرف سے نیروبی میں ریور سائیڈ ریزیڈنس کی سی سی ٹی وی فراہم نہیں کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تفتیش کاروں کی جانب سے ارشد شریف کا موبائل اور آئی پیڈ بھی مانگا گیا لیکن دونوں بھائیوں نے وہ بھی تاحال فراہم نہیں کیا، تفتیشی ٹیم نے ایموڈمپ شوٹنگ سائٹ پر انسٹرکٹرز اور دیگر افراد کی تفصیلات بھی طلب کیں، جن میں ان افراد کے نام اور رابطے بھی مانگے گئے جنہوں نے ارشد شریف کو اسپانسر کرنے کا کہا لیکن اس حوالے سے بھی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ تعاون نہیں کیا گیا جب کہ پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم نیروبی اور دبئی میں تفتیش مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ چکی ہے۔
دوسری جانب ارشد شریف قتل کیس میں شامل تفتیش وقار نے تحفظ کیلئے کینیڈین ہائی کمیشن سے رابطہ کرلیا، وقار نے اپنی سلامتی سے متعلق خدشات کے بعد کینیڈین ہائی کمیشن سے رابطہ کیا، اس حوالے سے وقار اور خرم کے وکیل کا کہنا ہے کہ میرے موکل خوفزدہ ہیں، ان کی جان کوخطرہ ہے، اس لیے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ارشد شریف کے قتل کے بعد جان کو خطرہ ہے، اس لیے تحفظ کی ضرورت ہے۔ جس کے جواب میں کینیڈین سفارتی حکام کا کہنا ہے کہ ذاتی حیثیت میں تحفظ فراہم نہیں کرسکتے تاہم وقارکینیڈا کے تمام شہریوں کو حاصل سہولتوں کے حقدار ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ وقاراحمد نے یہ درخواست اس لیے دی کیوں کہ اس کے پاس کینیڈا کی شہریت ہے، وقاراحمد کا ایک اور بھائی بھی کینیڈا کا شہری ہے جو بھی وہیں رہتا ہے۔