Friday November 22, 2024

فرح گوگی کی اصل کہانی کیا ہے؟ عمران خان کی حکومت میں رشوت کس طرح وصول کی جاتی تھی؟ تہلکہ خیز تفصیلات منظر عام پر

توشہ خانہ کی گھڑی کا مبینہ خریدار کے سامنے آنے کے بعد بشریٰ بی بی کی دوست فرح بی بی ایک بار پھر خبروں میں ہیں۔ ان کے بارے میں اینکر پرسن مبشر لقمان نے ایک بار دعویٰ کیا تھا کہ یہ اپنے شوہر احسن جمیل گجر کی وجہ سے بشریٰ بی بی کے قریب آئیں اور پھر عمران خان کے دور حکومت میں مبینہ کرپشن کی مرتکب ہوئیں۔ مبشر لقمان کے مطابق احسن جمیل گجر مانیکا خاندان سے روحانی لگاؤ رکھتے تھے، وہ ایک بیماری میں مبتلا ہوئے جس کی وجہ سے انہیں بار بار امریکہ آنا جانا پڑتا تھا، اس دوران وہ اپنی بیوی فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کو مانیکا خاندان کے پاس چھوڑ جاتے تھے کہ وہ اس کا خیال رکھیں۔ اسی دوران فرح گوگی کی بشریٰ بی بی سے دوستی ہوئی ۔

یہ دوستی اتنی بڑھی کہ بشریٰ بی بی کی عمران خان کے ساتھ شادی بھی انہی کے گھر میں ہوئی ۔ جب بشریٰ بی بی خاتون اول بنیں تو فرح گوگی نے مبینہ کرپشن کی۔ اینکر پرسن کے مطابق فرح بی بی نے بیورو کریسی میں اپنا اثر و رسوخ بنایا اور پنجاب میں اپنے دوستوں کو منافع بخش تقرریاں دلوائیں اور بد عنوانی کے نئے طریقے نکالے گئے۔ 2020-21 میں طاہر خورشید کے خلاف نیب انکوائری ہوئی تو فرح شہزادی کا گروپ پہلی بار سرخیوں میں آیا ، اس کے بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ان کا اثر و رسوخ کمزور ہوگیا تھا کیونکہ ان کے قریبی دوست منافع بخش تقرریوں سے ٹرانسفر ہوگئے تھے۔ 2020 سے 2021 کے دوران پنجاب کیٹل مارکیٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی بنائی ، انہوں نے قریبی دوستوں کو اس کے اوپر مقرر کیا، اس کے بعد مویشی منڈیوں کیلئے ٹینڈر جاری کیے گئے، تمام بڑے ٹھیکیداروں کی ملاقات فرح بی بی سے ہوئی، بڑی منڈیوں کیلئے ایک سے دو کروڑ اور چھوٹی منڈیوں کیلئے 20 سے 30 لاکھ روپے رشوت کے طور پر وصول کیے گئے۔ مبشر لقمان نے مزید دعویٰ کیا کہ فرح شہزادی کے ایک بلڈر کے ساتھ قریبی روابط ہیں، کمپنی فرح شہزادی کے اثر و رسوخ کے ذریعے سرکاری تعمیراتی کام حاصل کرتی اور رشوت کے طور پر اپنے شیئرز دے دیتیں، رقم وصول کرنے کیلئے پانچ قیراط کے ہیرے لیے جاتے۔ یہ دلچسپ طریقہ واردات ہے، فرح شہزادی گروپ منظر عام پر آنے لگا تو کرپشن کا طریقہ واردات بدل دیا گیا،

نقد رقم کی بجائے گروپ نے مہنگے تحفے، گھڑیاں اور پینٹگز رسیدوں کے ساتھ حاصل کیں، متحدہ عرب امارات میں یہ چیزیں پانچ فیصد کٹوتی کے بعد امریکی ڈالر میں تبدیل کی جاتی تھیں۔ بیرون ملک میں نقد رقم کو سنبھالنا آسان ہے۔ مبینہ طور پر لنک انٹرنیشنل ایکسچینج کے شیخ نیئر اور ڈی ایچ اے کے خواجہ عارف نے گروپ کو حوالہ، ہنڈی اور دیگر ذرائع سے منی لانڈرنگ میں سہولت فراہم کی ۔ انہوں نے بتایا کہ فرح شہزادی سات مختلف کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں، 2017 سے پہلے وہ چار کمپنیوں کی شیئر ہولڈر تھی، ان کا بینک الحبیب میں ڈالر اکاؤنٹ ہے جہاں 75 مشکوک ٹرانزیکشنز کی نشاندہی ہوئی، پام جمیرا میں لگژری فلیٹس کی تعمیر کا منصوبہ جاری ہے، چکری روڈ اسلام آباد کے قریب تین ہزار کنال زرعی زمین خریدی گئی، پھر اسے کمرشل کروالیا گیا جس سے اس کی چار سے پانچ ارب مالیت بڑھ گئی۔

FOLLOW US