Wednesday April 24, 2024

آرمی چیف سے میری لاہور میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی: عمران خان مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے، آرمی چیف سے میری لاہور میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی،حکومت فوج کو بھی پنجاب پولیس کے برابر لانا چاہتی ہے، آرمی ایکٹ میں ہونے والی مجوزہ ترمیم اعلی عدلیہ میں چیلنج ہوجائے گی،نواز شریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کرے، موجودہ حکومت ملکی معیشت کی تباہی کی ذمہ دار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں سینئر صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران کیا ۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم اپنے فائدے کیلئے کررہی ہے،

آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے مسلح افواج کو پنجاب پولیس کے برابر لانا چاہتے ہیں، آرمی ایکٹ میں ہونے والی مجوزہ ترمیم اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج ہو جائے گی، نوازشریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کرے اور نوازشرہف کے کیسز ختم کریں، پھر اسے اقتدار میں لائیں۔ پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے،آرمی چیف سے میری لاہور میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی، صدر عارف علوی کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کا ایجنڈا جلد شفاف انتخابات تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے معالجین کل میرا معائنہ کر کے اپنی رائے سے آگاہ کریں گے، راولپنڈی سے لانگ مارچ کی قیادت خود کروں گا، ارشد شریف کے معاملے پر ان کا کیا گیا ظلم سب کے سامنے ہے، توشہ خانہ کیس میں انہوں نے مجھے خود عدالت میں جانے کاموقع دیاہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیرآباد مرکزی ملزم کو 14 دن بعد عدالت پیش کیا گیا، خدشہ ہے ان 14 روز میں شواہد ضائع نا ہوجائیں، ق لیگ ہمارے اتحادی ہیں، پرویز الہی کے ساتھ بہترین اتحاد چل رہا ہے، میں نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) مشین سے دھاندلی رکوانے کی بھر پور کوشش کی ، ای وی ایم کے معاملے پر نواز زرداری الیکشن کمیشن اور ہینڈلز ایک پیج پر تھے، مکمل اختیارات ملیں گے تو وزیراعظم بنوں گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ اختیارات کسی کے پاس ہوں اور ذمہ داری کسی اور کے پاس ہو، کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔ عمران خان نے کہا کہ نیب کو میں نہیں کچھ طاقت ور ادارے کنٹرول کرتے رہے، ڈی جی آئی ایس آئی کا کام ہی نہیں تھا کہ وہ اقتصادیات پر وزیراعظم کو لیکچر دیں۔ اپنے اوپر قاتلانہ حملے پر عمران خان نے کہا کہ وزیر آباد مرکزی ملزم کو چودہ دن بعد عدالت پیش کیا گیا، مجھے خدشہ ہے کہ ان چودہ روز میں شواہد ضائع نہ ہوجائیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ق لیگ ہمارے اتحادی ہیں اور پرویز الہی کے ساتھ بہترین اتحاد چل رہا ہے، مقدمے کے اندراج میں سب سے بڑی رکاوٹ سابق آئی جی پنجاب تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے انتخابات میں ای وی ایم مشین سے دھاندلی رکوانے کی بھر پور کوشش کی جب کہ ای وی ایم کے معاملے پر نواز زرداری الیکشن کمیشن اور ہینڈلز ایک پیج پر تھے۔عمران خان نے مزید کہا کہ مکمل اختیارات ملیں گے تو وزیراعظم بنوں گا یہ نہیں ہوسکتا کہ اختیارات کسی کے پاس ہوں اور ذمہ داری کسی اور کے پاس، کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔

FOLLOW US