Tuesday March 4, 2025

لندن کی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کی بے عزتی ہوئی، حکومت قوم سے معافی مانگے، ن لیگ

لاہور : عمران خان انتقام میں اس قدر اندھے ہو چکے کہ انہیں ملک او رریاست کی بھی پرواہ نہیں، شہباز شریف کے خلاف تفتیش میں کوئی جرم ثابت نہیں ہوا، برطانوی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کی بے عزتی ہوئی، ن لیگ کا حکومت سے قوم سے معافی مانگنے کا مطالبہ ۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ اور لندن کی عدالت کے فیصلے پر حکومت سے پاکستانی قوم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل کرائم ایجنسی جج ارشد ملک کی طرح نہیں جس پر دباؤ ڈال کر فیصلے لئے جا سکیں ، ایسٹ ریکوری یونٹ ،ایف آئی اے اور نیب کے لوگ لندن جا کر نیشنل کرائم ایجنسی سے ملتے رہے ہیں ،

جن لوگوںنے اس کیس کے بہانے لندن کے پھیرے لگا کر ٹی اے ڈی اے وصول کیا ہے ان سے اس کی وصولی کی جائے، عالمی سطح پر اسکروٹنی سے ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان میں چلائے جانے والے کیسز کی کیا حیثیت ہے ، جھوٹے احتساب کے الف لیلیٰ کی کہانیاں یہاں تو دھکا شاہی سے چل سکتی ہیں لیکن عالمی اداروں نے اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے ، جب کسی ملک کا وزیر اعظم منی لانڈرنگ کا وکیل ہوگا تو اس کے خلاف فیٹف اور دنیا کے ممالک کیوں گھیرا تنگ نہ کریں ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر مرکزی نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے سیکرٹری جنرل احسن اقبال، پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان، ڈپٹی جنرل سیکرٹری عطا اللہ تارڑ او رمرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب سے برطانیہ کی عدالت نے فیصلہ دیا ہے وزرا ،معاون خصوصی پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں کہ ہم نے تو کوئی کیس ہی نہیں کیا،حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم نے کوئی پیچھا نہیں کیا،حکومت مسلسل جھوٹ بول رہی ہے۔

نیشنل کرائم ایجنسی کو دسمبر 2019 میں ایسٹ ریکوری یونٹ کے بیرسٹر ضیاءنسیم نے شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقا ت کےلئے خط لکھا اور خود ساختہ شواہد بھی دئیے ۔ یہ خط کیبنٹ ڈویژن کے لیٹر پیڈ پر لکھاگیا ۔ جب کوئی حکومت کسی حکومت کو خط لکھتی ہے تو اسے سنجیدگی سے لیا جاتا ہے ۔نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے شہباز شریف اور سلیمان شہباز سے پوچھا گیا کہ آپ اپنے اکاؤنٹس کا تجزیہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں یا ہم عدالت سے رجوع کر لیں لیکن شہباز شریف اور سلیمان شہباز نے از خود اپنے اکاؤنٹس کی تحقیقات کی اجازت دی ۔
20 ماہ تک صرف کسی ایک ملک نہیں بلکہ تین ممالک برطانیہ، پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں اس کی تفتیش کی گئی او ریہ معمولی تفتیش نہیں تھی ، جس میں یہ دیکھا گیا کہ کیا جرم کیا گیا ، اثاثے بنائے گئے اور کیا کسی او رجگہ منتقل کئے گئے ۔ برطانیہ میں فیصلے جج ارشد ملک کی طرح بلیک میل کر کے نہیں ہوتے بلکہ وہاں ادارے ہیں او روہ انتہائی سختی سے تفتیش کرتے ہیں ۔
شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے بارہ ماہ ، چھ ماہ اوردوبارہ چھ ماہ کے لئے اکاؤنٹس منجمد رکھے گئے اور شہباز شریف او ر سلیمان شہباز کی طرف سے تفتیش میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اداروں کے لوگ نیشنل کرائم ایجنسی کے لوگوں سے ملتے رہے ، شواہد ہیں کہ ایف آئی اے کے لوگ بھی مل چکے ہیں ، ڈی جی نیب لاہو ر اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے لوگ بھی مل چکے ہیں اور خود ساختہ شواہد بھی پیش کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ 20ماہ کی تحقیقات کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی نے عدالت کو لکھا کہ انہیں کسی جرم او رمنی لانڈرنگ کے شواہد نہیں ملے اس لئے اب اکاؤنٹس منجمد کرنے کی ضرورت نہیں او رانہیں بحال کردیا جائے ۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے کہا ہے کہ تفتیش میں تینوں ممالک میں کوئی جرم ثابت نہیں ہواکسی طرح کی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی ۔ ہماری بد نصیبی ہے اس سے ملک کی بے عزتی ہوئی ہے ، جب ممالک کے ادارے ، ریاست سے ریاست بات کرے تو اس کی بنیاد حقیقت او رشواہد پر بنیاد پر ہوتی ہے ۔ یہاں تین سال سے تماشہ لگا ہوا ہے ، آج کی حکومت ذمہ داری سے عاری ہے ، عمران خان ملک کی بے عزتی کا باعث بن رہا ہے ، یہ انتقام میں اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ انہیں ملک او رریاست کی بھی کوئی پرواہ نہیں ۔ انٹر نیشنل اسکروٹنی کے بعد پاکستان میں چلنے والے کیسز کی کیا حیثیت رہ گئی ہے ۔