Tuesday March 4, 2025

اہم تعیناتی پر شہباز شریف، نواز شریف سے مشاورت کریں تو غلط کیا ہے، قمر زمان کائرہ

کراچی : اہم تعیناتی پر شہباز شریف، نواز شریف سے مشاورت کریں تو غلط کیا ہے، اگر اہم تعیناتی سے متعلق میری جماعت سے مشورہ ہوگا تو زرداری یا بلاول کے لیول پر ہوگا، قمر زمان کائرہ کی گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ اہم تعیناتی پر اگر وزیراعظم شہباز شریف، نواز شریف سے مشورہ کریں تو کیا غلط ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اہم تعیناتی سے متعلق مشاورت کا عمل یقیناً اس وقت بھی جاری ہوگا،

ہم اتحادی جماعت کا حصہ ہیں اس لیے ہم سے بھی مشاورت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ شہباز شریف نے کرنا ہے وہ کسی سے بھی مشاورت کرسکتے ہیں، نواز شریف وزیراعظم کے بھائی ہیں اور تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں اگر شہباز شریف ان سے مشاورت کرتے ہیں تو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ پی پی رہنما نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم سے متعلق حالیہ کوئی بات چیت نہیں ہوئی اس سے متعلق کابینہ یا کسی کمیٹی میں بات نہیں ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ شہباز شریف آئسولیشن میں ہیں اسی لیے اسحاق ڈار ملاقاتیں کررہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے سوالات کو اہمیت نہیں دیتے وہ یوٹرن لے لیتے ہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا نام ایک 2دن میں سامنے آجائے گا، وزیراعظم تعیناتی پر اتفاق رائے حاصل کرچکے، بس پیپر پر آنا باقی رہ گیا ہے، اندازوں پربات کرکے قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیئے۔

انہوں نے جیو نیوزکے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اہم تعیناتی جیسے حساس اور نازک اہمیت کے فیصلوں سے متعلق جو میرا تجربہ ہے، ہمیشہ ان فیصلوں کو پیپر پر لانے سے پہلے اتفاق رائے قائم کیا جاتا ہے،اس فیصلے میں آئینی قانونی اختیار وزیراعظم کو حاصل ہے، وزیراعظم اس معاملے پر اتفاق رائے قائم کرچکے ہیں،اب ان چیزوں کا پیپر پر آنا باقی رہ گیا ہے۔ وزیراعظم اس تعیناتی سے متعلق مشورہ کرسکتے ہیں لیکن حتمی فیصلہ وزیراعظم کا ہی ہوگا، یقینا وزیراعظم نے اتحادیوں سمیت فوجی قیادت سے بھی بات کی ہوگی، لیکن اس میں کسی کو کوئی سرپرائز دینے والی بات نہیں ہے۔ تعیناتی کا معاملہ ایک دو دن میں پیپر پر بھی آجائے گا۔انہوں نے کہا کہ میرے نوٹس میں ہے کہ وزیراعظم نے ہی مشاورت کی ہے لیکن جہاں اسحاق ڈار کی مدد چاہیے تھی وہ حاصل کی ہے۔