لاہور: سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہناہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات احتساب اور عثمان بزدار کو نہ ہٹانے پر ہوئے، ان کے کہنے پر عثمان بزدار کو ہٹاتے تو ہماری پنجاب حکومت گر جاتی۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق لاہور میں سینئر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ آرمی چیف کی تقرری پر حکومتی حلقوں میں گھبراہٹ اور دست و گریباں ہیں،آرمی چیف کے تقررپر ہماری پالیسی”دیکھو اور انتظار کرو“ ہے۔
ان کاکہناتھاکہ آصف زرداری کے بعدجیلوں سے باقی لوگوں کو بھی نکال کر مشاورت کرلی جائے،اسٹیبلشمنٹ اور ہماری خارجہ پالیسی ایک پیج پر تھے ،دورہ روس سے واپسی پر اختلافات پیدا ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ جے آئی ٹی نے کام شروع کردیا، مقدمہ درج نہ ہونے پر پرویز الٰہی ذمہ دار نہیں، پاکستان کے ڈیفالٹ کے خطرات بڑھ رہے ہیں، سیاسی استحکام تک معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی، معیشت کی بحالی کا انحصار اب صرف اوورسیز پاکستانیوں پر ہے ۔ قبل ازیں فرانسیسی نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری جان کو اب بھی خطرہ ہے، وہ لوگ دوبارہ مجھے ختم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں اور بدقسمتی سے مجھے لگتا ہے کہ وہ دوبارہ کوشش کر سکتے ہیں، وہ مجھے ختم کرنا چاہتے تھے کیونکہ میری پارٹی پاکستان کی سب سے مقبول سیاسی جماعت ہے اور مجھے بڑے پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے راستے سے ہٹانے کا واحد طریقہ مجھے ختم کرنا ہے لہٰذا خطرہ موجود ہے جب کہ اس سازش کا تو میں نے حملے سے 6 ہفتے قبل ہی ایک جلسے میں بتا دیا تھا، میں نے بتا دیا تھا کہ ایک مذہبی جنونی کے ہاتھوں قتل کروانے کا منصوبہ بنایاگیا ہے، آزادانہ تحقیقات ہوں گی تو ثابت ہو جائے گا کہ اس تمام کی منصوبہ بندی کی گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پر دو حملہ آوروں نے حملہ کیا، چیف جسٹس سے بھی درخواست کی ہے کہ اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں کیونکہ آزادانہ تحقیقات میں ثابت ہو جائے گا کہ اس کا فائدہ موجودہ حکومت کو ہوتا۔