اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے جوبھی کمیشن بنے گا شواہد اس کے سامنے رکھیں گے، اسلحے اور کنٹینر کا فرانزک کرنے سے بہت کچھ سامنے آئے گا،جیسا پروفیشنل کام ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا، ہمارے پاس سوالات کی پوری فہرست ہے۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عمران خان پر فائرنگ واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا کہا ہے تو بالکل ٹھیک ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں ، لیکن یہ تحقیقات ان سوالوں تک محیط نہیں رہ سکتی بلکہ ہر طرح سے کھلی انکوائری ہوگی ، بشمول وزیراعظم یا وزیرداخلہ یا دوسرے عوامل کا کیا کردار تھا؟ لیکن اس کے ساتھ ہمارا یہ بھی مطالبہ رہے گا کہ ملزمان اگر اپنے عہدوں پر موجود ہیں تو پھر کیسے وہ شفاف تحقیقات ہونے دیں گے۔
جوڈیشل کمیشن کو چاہیے شفاف تحقیقات کیلئے وزیراعظم ، وزیرداخلہ کو عہدوں سے ہٹایا جانا چاہیے۔ ہمارے پاس شواہد موجود ہیں جو حملے کی پہلی ایف آئی آر میں شامل تھے، جب بھی عدالتی کمیشن بنے گا شواہد سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عینی شاہدین نے دیکھا کہ دوتین اطراف سے فائرنگ ہوئی۔ گولیوں کے خول بھی ملے ہیں، ایک سے زائد اسلحہ استعمال ہوا، ویڈیوز میں ایک سے زیادہ اسلحہ فائرنگ کی آوازیں ہیں، اسلحے اور کنٹینر کا فرانزک کرنے سے بہت کچھ سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا جس طرح سے پروفیشنل کام ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا، اس میں کوئی شک نہیں کہ انوسٹی گیشن میں بھی لیپس ہیں۔ کرائم سین کا تحفظ نہیں کیا گیا، تحفظ کرنے کے حوالے سے تاخیر کی گئی جس سے متعلق سوالات اٹھتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ اپنے بیانات سے ہی خود کو ملوث کرتے جا رہے ہیں، یہ تماشا نہیں لگے گا کہ جو یہ کہیں گے ہم ویسے کرنا شروع کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تحقیقات شروع ہوں گی تو ہمارے پاس سوالات کی پوری ایک فہرست ہے۔