اسلام آباد : چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو 13 ارب ڈالر کا مالیاتی پیکیج فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس میں خودمختار قرضوں کے ذخائر کا رول اوور، اضافی رول اوور، کمرشل قرضے، اضافی ایس ڈبلیو اے پی ایس اور آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق موخر ادائیگی پر تیل کی سہولت میں اضافہ شامل ہے۔رواں مالی سال چین 8.8 ، سعودیعرب4.2 ارب ڈالر کی اضافی رقم فراہم ،سعودی عرب گوادر میں پیٹرو کیمیکل کمپلیکس تعمیر کریگا]13ارب ڈالر کے متوقع مالی پیکیج میں سے چین اورسعودی عرب نے رواں مالی سال( 2022-23 )کے لیے باالترتیب 8.8 ارب ڈالر اور 4.2 ارب ڈالر کی اضافی رقم فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔اگر دونوں مالیاتی پیکیج کو عملی شکل اختیار دے دی جاتی ہے تو اس سے پاکستان کی لڑکھڑاتی معیشت کو سہاراملے گا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس لمحہ موجود میں زرمبادلہ کے ذخائر 8.9 ارب ڈالر ہیں۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعہ کی شب اپنے دفتر میں صحافیوں کے ایک منتخب گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ چین اور سعودی عرب نے حالیہ دوروں کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں پاکستانی وفود کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جون 2023 تک اسلام آباد کی مالی ضروریات کا خیال رکھیں گے۔ اب امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کے لحاظ سے آر ای ای آر 190 روپے پر آ گیا ہے اور کسی کو بھی ہماری ایکسچینج ریٹ کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ چین نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آنے والی تمام تاریخوں میں 4 ارب ڈالر کے خودمختار رول اوور ڈپازٹس کو رول اوور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکام نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ 3.3 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے بھی مقررہ مدت میں فراہم کیے جائیں گے،چین نے اضافی 1.45 ارب ڈالر فراہم کرکے کی ایس ڈبلیو اے پی ایس رقم میں اضافے کا گرین سگنل بھی دیا ہے تاکہ رواں مالی سال کے لئے مجموعی چینی پیکیج 8.8 بلین ڈالر تک پہنچ جائے۔انہوں نے کہا کہ بینک آف چائنا نے حال ہی میں 200 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔ دونوں ممالک نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر رکے ہوئے کام کو دوبارہ شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا کیونکہ کراچی سے پشاور تک ریل لنک کی اپ گریڈیشن کے لئے مین لائن ون 9.8 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ چین نے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی مالی اعانت پر بھی اتفاق کیا ہے،پی ٹی آئی حکومت کے دور میں اس اہم منصوبے پر عملدرآمد میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے ایم ایل ون کی لاگت 6.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 9.8 ارب ڈالر ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے صدر اور وزیراعظم نے دورے کے دوران مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی خیریت بھی دریافت کی۔سعودی عرب کے دورے کے نتائج کے بارے میں وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کی جانب سے اضافی 3 ارب ڈالر کے ذخائر اور موخر ادائیگی پر تیل کی سہولت میں اضافے کی درخواست پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی تاکہ سعودی حکام 4.2 ارب ڈالر کی اضافی رقم پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب 3 ارب ڈالر کے موجودہ ذخائر کو بھی رول اوور کرے گا اور موخر ادائیگی (ماہانہ بنیاد پر 100 ملین ڈالر) پر 1.2 ارب ڈالر تیل کی سہولت جون 2023 تک جاری رہے گی۔اس طرح مجموعی طور پر سعودی پیکیج 8.4 بلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب 11 سے 12 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے گوادر میں پیٹرو کیمیکل کمپلیکس بھی تعمیر کرے گا، سعودی عرب کے ساتھ 2015 میں 6 ارب ڈالر کی لاگت سے آئل ریفائنری کی تعمیر پر اتفاق ہوا تھا اور حب میں اس کی تعمیر کی پیش کش کی تھی کیونکہ اس وقت گوادر میں مطلوبہ انفراسٹرکچر موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت آر ایل این جی پر مبنی پاور پلانٹس کی فروخت سمیت سعودی عرب کو سرمایہ کاری کے ممکنہ مواقع فراہم کرنے پر بھی غورکر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) رواں ماہ کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے 1.5 ارب ڈالر کے بی آر ایس پروگرام کی شریک فنانسنگ کے طور پر 500 ملین ڈالر کی منظوری دے گا۔حکومت آئندہ ہفتے نیشنل ٹیکس کونسل (این ٹی سی) کا اجلاس بھی طلب کرے گی جس میں مرکز اور صوبوں کے درمیان اشیاء اور خدمات پر جی ایس ٹی میں ہم آہنگی کی منظوری دی جائے گی جو عالمی بینک کے 450 ملین ڈالر کے رائز پروگرام کی منظوری کی راہ میں واحد رکاوٹ ہے۔سندھ کے لئے مزید 500 ملین ڈالر کا قرض بھی اس کا حصہ ہے لہذا عالمی بینک اشیاء اور خدمات کے لئے تقریبا 1.4 بلین ڈالر کی فراہمی کیلئے جی ایس ٹی کو ہم آہنگ بنانے کے اقدام کا منتظر ہے۔