اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی چیف کے تقرر کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس تعیناتی پر وسیع تر مشاورت کا مشورہ دیدیا اور کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں آرمی چیف کے نام پر اتفاق رائے کے ذریعے وسیع تر مشاورت ہونی چاہیے، آرمی چیف کی تقرری آئینی طریقہ کے مطابق ہوگی ،بطور صدر میرے پاس آرمی چیف کی تقرری کی سمری مشاورت کے بعد آئے تو زیادہ اچھا ہوگا، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر بھی وسیع تر مشاورت ہوئی تھی،جب پی ٹی آئی حکومت ہٹائی گئی تو عمران خان فرسٹریٹ ہوگئے، اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی تھا مجھ سے پوچھتے توکوئی اورمشورہ دیتا، عمران خان اپنی باتوں کا جواب خود دیں گے ، لیکس کا بازارگرم ہے،پرائیوسی کا زمانہ ختم ہوگیا ،۔پیر کو نجی ٹی وی چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایک سوال پر کہ کیا فوج کو نیوٹرل ہونا چاہیے؟ صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بالکل فوج کو نیوٹرل ہونا چاہیے۔
نئے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں آرمی چیف کے نام پر اتفاق رائے کے ذریعے وسیع تر مشاورت ہونی چاہیے، بطور صدر میرے پاس آرمی چیف کی تقرری کی سمری مشاورت کے بعد آئے تو زیادہ اچھا ہوگا۔صدر مملکت نے بتایا کہ میں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ لندن میں مشاورت ہو رہی ہے جس کی تردید نہیں آئی۔اینکرپرسن کے اس سوال پر کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عمران خان سے بھی مشاورت ہونی چاہیے؟ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں مشاورت وسیع تر ہو تاکہ اتفاق رائے ہو۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اپوزیشن سے مشاورت کی گئی ہو، اس پر عارف علوی کا کہنا تھا کہ میں مخصوص بات نہیں کر رہا مگر تاریخ میں ایسی مشاورت ہوتی رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر بھی وسیع تر مشاورت ہوئی تھی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ جب پی ٹی آئی حکومت ہٹائی گئی تو عمران خان فرسٹریٹ ہوگئے اور اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی تھا مجھ سے پوچھتے توکوئی اورمشورہ دیتا۔ پیر کو نجی ٹی وی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں صدر مملکت کا کہنا تھاکہ میری کوشش ہے سب لوگوں کوبٹھاکرڈائیلاگ کرائوں اور میری کوششوں کی کامیابی اسی میں ہے کہ خاموشی اختیارکروں۔
ان کا کہنا تھاکہ دومعاملات ہی ٹیبل پرہیں ایک معیشت اور دوسرے انتخابات، میں بروکرنہیں ہوں مگرچاہتا ہوں لوگوں کوبٹھاکربات کروائوں اور کوشش ہے معیشت پرکوئی انڈراسٹینڈنگ ہوجائے، عمران خان بھلے چوروں کے ساتھ چوری پربات کرنے نہ بیٹھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جب پی ٹی آئی حکومت ہٹائی گئی تو عمران خان فرسٹریٹ ہوگئے، اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی تھا مجھ سے پوچھتے تو کوئی اورمشورہ دیتا۔فوج کے حوالے سے صدرمملکت کا کہنا تھاکہ فوج کا آئین میں کردار واضح ہے، لفظ نیوٹرل پربات نہیں کرنا چاہتا، فوج کونیوٹرل ہونا چاہیے جبکہ عمران خان اپنی باتوں کا جواب خود دیں گے۔ان کا کہنا تھاکہ لیکس کا بازارگرم ہے،پرائیوسی کا زمانہ ختم ہوگیا ہے۔آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے عارف علوی کا کہنا تھاکہ آرمی چیف کی تقرری آئینی طریقہ کے مطابق ہوگی، نئے آرمی چیف کا نام مشاورت کے بعد آئے تو زیادہ اچھا ہے، مشاورت وسیع ہوتاکہ اتفاق رائے ہوسکے۔ان کا کہنا تھاکہ ماضی میں بھی اپوزیشن کے ساتھ آرمی چیف کی تقرری پرمشاورت ہوئی ہے، کیا آئین میں لکھا ہے کہ مشاورت صرف حکومت کرے گی؟ آرمی چیف کی توسیع کے وقت بھی مشاورت ہوئی تھی۔سائفر کے حوالے سے صدر مملکت کا کہنا تھاکہ اس بات پرقائل نہیں سازش ہوئی ہے، میرے شبہات ہیں،اس پرتحقیق ہونی چاہیے، وہ خط چیف جسٹس کوبھیجا، اس معاملے پرتحقیقات ہونی چاہیے۔