Sunday May 5, 2024

عمران خان ہر طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیارہیں، حامد میر کا دعویٰ

کراچی: سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے کہ چیئر مین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )عمران خان سے میری تفصیلی گفتگو ہوئی ہے جس سے مجھے اندازہ ہوا ہے کہ وہ ہر طرح کی صورتحال کیلئے تیار ہیں، ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا لائحہ عمل ان کے پاس ہے ۔ نجی ٹی وی “جیو نیوز “کے مطابق حامد میر کا کہنا تھا کل عمران خان سے تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے بہت سی پرانی باتیں کیں، ان کے ساتھ ہوئی گفتگو کی کچھ چیزیں عوام کے سامنے نہیں لا سکتا البتہ مجھے اس ملاقات سے تاثر یہی ملا کہ عمران خان ہر طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، اگر ان کے ساتھ لڑائی کی جائے گی ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے گی

پاکستان میں بڑی تبدیلیاں۔۔۔بابا وانگا کی 2022 کے لئے کی گئی پیشگوئیاں ، اب تک کتنی سچ ثابت ہوچکی ہیں ؟

تو اس کے لیے بھی ان کے پاس لائحہ عمل ہے اور اگر کوئی بات چیت کا راستہ اختیار کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کے لیے بھی ان کے پاس اپنی شرائط موجود ہیں، بظاہر انہوں نے تاثر مجھے یہی دیا کہ وہ لڑائی کے لیے بھی تیار ہیں اور انتخابات کی خاطر بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ عمران خان نے ایک ایشو پر میرے ساتھ کافی گفتگو کی ہے اور وہ تھا ٹیکنیکل ناک آؤٹ کا کیونکہ ان کا خیال ہے کہ شہباز گل کے ذریعے کوشش کی گئی کہ ان کے خلاف کوئی بیان لیا جائے اور اس معاملے پر وہ مجھے کافی رنجیدہ اور غصے میں بھی نظر آئے، ان کے پاس شہباز گل کے معاملے پر کچھ ایسی معلومات تھیں جو انہوں نے ابھی تک شیئر بھی نہیں کیں، شاید ان کے پاس اس حوالے سے کافی تفصیلات ہیں اسی وجہ سے وہ بار بار یہی کہہ رہے تھے کہ مجھے نیچا دکھانے کے لیے اور گرانے کے لیے انہوں نے شہباز گل پر ٹارچر کیا ہے،مجھے پتہ ہے کہ یہ کون کروا رہا ہے اور یہ مجھے بلیک میل نہیں کر سکیں گے، یہ مجھے پریشر نہیں دے سکیں گے، مجھے لگا کہ ذہنی طور پر وہ تیار ہیں اور ان کو پتہ ہے کہ ان کو نااہل کر دیا جائے گا۔ حامد میر کا کہنا تھا جب میں نے ان کو کہا کہ ماضی میں کچھ سیاستدانوں کے ساتھ اسی قسم کے واقعات ہوئے اور انہیں نااہل کیا جا سکتا ہے تو آپ کو نہیں کیا جا سکتا؟ جس پر انہوں نے کہاکہ ان کے اور میرے کیس میں فرق ہے، ان پر کرپشن کا الزام تھا میرے اوپر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے، مجھے جس چیز پر بہت زیادہ حیرانی ہوئی کہ توہین عدالت والے معاملے کو وہ بہت ہلکا لے رہے تھے، میرا خیال ہے کہ اس معاملے پر انہوں نے وکلا کے ساتھ تفصیل سے ابھی تک صلاح مشہورہ نہیں کیا۔

ماہانہ 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین پرفیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان قائل ہیں کہ کہیں نا کہیں ان کے خلاف فیصلہ کیا جا چکا ہے، انہیں ہر قیمت پر نااہل بھی کرنا ہے اور پھر لامحالہ ان کو گرفتار کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی، اس وقت وہ ایک سیاسی نقطہ نظر سے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، آپ کو یاد ہوگا کہ پہلے بھی سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے کیس میں وہ معافی مانگ چکے ہیں تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس دفعہ وہ فوری طور پر معافی مانگنے کے لیے کیوں تیار نہیں ہیں تو شاید ان کے ساتھ گفتگو سے میں نے یہ اندازہ لگا یا کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ فیصلہ تو پہلے ہی کیا جا چکا ہے اور میں دوبارہ کہوں گا کہ یہ ان کا خیال ہے میرا خیال نہیں ہے تو ان کو پھر مشورہ بھی ایسا ہی دیا گیا ہے کہ پھر آپ پہلے اپنا دفاع کر لیں، کوئی ٹیکنیکل طریقے سے دیکھ لیں کہ عدالت کا موڈ کیا ہے تو ان کا یہ خیال ہے کہ اگر فیصلہ پہلے ہی کر لیا گیا ہے تو مجھے معافی مانگنے کی کیا ضرورت ہے، پھر میں عوام میں جاکر کیا کہوں گا تو شاید ان کے ذہن میں یہ بات ہے، اور ایک بات شاید ان کے ذہن میں یہ بھی ہے میں نہ تو نواز شریف ہوں اور نہ میں یوسف رضا گیلانی ہوں، اگر میرے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا یا مجھے نااہل کیا گیا یا مجھے گرفتار کیا گیا تو اسلام آباد پر خیبر پختونخوا سے بھی سیاسی یلغار ہوگی اور پنجاب سے بھی سیاسی یلغار ہوگی، شہباز شریف کی حکومت اور رانا ثنا اللہ کی پولیس اور دیگر ادارے ان کی سیاسی طاقت کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ دیکھیے اب اگلے دنوں میں کیا ہوتا ہے لیکن میں ذاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ ان کو عدالت کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہیے، ان کو معافی مانگنی چاہیے لیکن وہ جو بھی حکمت عملی بنا رہے ہیں وہ ایک سیاسی حکمت عملی ہے وہ قانونی حکمت عملی نہیں ہے۔

FOLLOW US