اسلام آباد: سینئر صحافی حامد میر کا شیریں مزاری کی گرفتاری پر کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری سیاسی انتقام کے زمرے میں آئی گی، یہ مقدمہ ان کی پیدائش سے پہلے کا ہے ۔ حامد میر کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کی تحقیقات اس وقت شروع ہوئی تھی جب عثمان بزدار وزیر اعلیٰ تھے اس وقت عثمان بزدار نے تفتیشی افسر کو بلا کر کہا تھا کہ انکوائری روک دو لیکن جب عثمان بزدار کی حکومت ختم ہوئی تو اب یہ کام کیا گیا ہے ، مجھے لگتا ہے کہ یہ سیاسی انتقام کے زمرے میں آئے گا ، شیریں مزار ی پاکستان تحریک انصاف کے ان لوگوں میں شامل ہیں جو نیشنل سیکیورٹی کے معاملے پر اینٹی اسٹیبلشمنٹ پوائنٹ آف ویو ہے ۔
لیکن جب یہ مقدمہ عدالت میں جائے گا تو دودھ کو دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا اور اس سے ان کو کوئی نقصان نہیں ہو گا بلکہ فائدہ ہی ہو گا، میں نے یہ سارے مقدمے کو پڑھا ہے یہ زیادہ طر معاملات شیریں مزاری کی پیدائش سے بھی پہلے کے ہیں اور زمین کے کاغذات کو کہیں چھپایا گیا تھا جواس مقدمے کے انکوائری افسر ہیں انہوں نے ان کاغذات کو کہیں سے برآمد کیا ہے ، اور انہوں نے کاغذ برآمد کرنے کے بعد ڈاکٹر شیریں مزاری سے رابطہ نہیں کیا اس لیے عدالت میں ان کی گرفتار کو برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس مقدمے کی پیروی پاکستان مسلم لیگ (ن )یا حمزہ شہباز نے کی ہو گی لیکن کیونکہ حمزہ شہباز اس وقت وزیر اعلیٰ ہیں تو الزام انہیں پر ہی آئے گا۔ میں نے کیس کو پڑھا ہے یہ معاملہ ان کے والد عاشق مزاری پر الزام ہے کہ انہوں نے زرعی اصلاحات سے بچانے کیلئے یہ زمین کسی اور کے نام منتقل کی اور جب یہ زمین شیریں مزاری کے نام منتقل کرنی چاہی تو ان کی عمر بہت کم تھی لیکن کاغذی طور پر ان کی عمر بڑھائی گئی ،اس لیے معاملہ زمین کا نہیں بلکہ کاغذات میں ردوبدل کا ہے ۔
تحریک انصاف کی رہنماشیریں مزاری کو گرفتار کرلیا گیا، ویڈیو سامنے آ گئی
جو افسر اس کیس کی انکوائری کر رہا ہے وہ خود صحافی رہے ہیں اور پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام کو ہوسٹ بھی کرتے رہے ہیں۔خاتون سیاستدان کے الفاظ سے آپ انحراف کر سکتے ہیں لیکن اس طرح ان کے ساتھ آپ نہیں کر سکتے ،یہ اچھا میسج نہیں جائیگا جس نے بھی ان کیساتھ یہ رویہ اختیارکیا ہےان کو شرمندگی کا سامنا اٹھانا پڑے گا ،جن لوگوں نے گرفتاری کا حکم دیا ہے وہ لوگ بھی شرمندہ ہوں گے ۔ شیریں مزاری کو اس کیس سے متعلق بھی زیادہ معلومات نہیں تھیں بلکہ میرے پاس زیادہ معلومات تھیں، جہانگیر ترین گروپ کے ایم پی اے نے بھی عثمان بزدار سے کہا تھا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری کی کوشش کرر ہے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے، جو ایم پی ا ے عمران خان کیخلاف ہے اس نے بھی کہا تھا کہ یہ معاملہ شیریں مزاری کی پیدائش سے پہلے کا ہے اور ہمارے علاقے کی روایات کے خلاف ہے کہ ایک خاتون کیخالف اس طرح کی کارروائی کی جائے 40سال تک یہ کاغذات کسی صندوق میں بند تھے اور جو انکوائری افسر ہیں ان کا کہنا ہے کہ میں نے انویسٹی گیٹ کر کے ان کاغذات کو اس صندوق سے نکالا ہے اور یہ کیس زیادہ دیر نہیں چل سکتا ان لوگوں کو عدالت میں ثابت کرنا ہو گا۔