اسلام آباد : وفاقی محتسب برائے تحفظ ہراسانی کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ آزادانہ طور پرہراساں کیے جانے کے خوف کے بغیر کام کرنے کا موقع فراہم کیا جانا ہر عورت کا حق ہے،پاکستان کی تقریبا نصف افرادی قوت خواتین پر مشتمل ہے، جنکی اکثریت کو معاشرتی اور معاشی خوشحالی میں بھرپور حصہ ڈالنے سے محروم رہنے کا احساس رہتا ہے، جس کی وجہ انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔
کشمالہ طارق نے جنسی بنیاد پر تشدد کے خلاف 16 دن کی سرگرمی کے موضوع کے تحت منعقدہ ایک آگاہی سیشن میں شرکت کی،تقریب میں قومی ائیر لائن کے چیف ایگزیکٹو افسر ایئر مارشل ارشد ملک، اقوام متحدہ کی خواتین کی کنٹری نمائندہ برائے پاکستان شرمیلا رسول اور دیگر بھی موجود تھے۔
ویسٹ انڈین کوچ کی پریس کانفرنس، پاکستان میں سیکیورٹی بارے کیا کہا؟ بڑی خبر آگئی
کشمالہ طارق نے کہا کہ یہ ہر عورت کا حق ہے کہ انہیں آزادانہ طور پرہراساں کیے جانے کے خوف کے بغیر کام کرنے کا موقع فراہم کیا جائے جس طرح ہمارے معاشرے کے مرد اراکین کو فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے حاضرین کو ورک پلیس ہراسمنٹ ایکٹ 2010ء کی دفعات کے بارے میں آگاہ کیا جنکا ایسی خواتین جنہیں ہراساں کیا جا رہا ہو کا ادرا ک ہو نا چاہیے تاکہ وہ ہراسانی کے خلاف کھڑی ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب برائے تحفظ ہراسانی کا مقصد مختلف سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں میں خواتین کو بغیر کسی عدم تحفظ کے کام کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر دونوں اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ تین افراد پر مشتمل انسداد ہراسانی کمیٹیاں تشکیل دیں جن میں کم از کم ایک خاتون شامل ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب برائے تحفظ ہراسانی پر شکایات درج کرانے کا طریقہ کار بہت آسان ہے اور www.fospah.gov.pk پر آن لائن شکایتی نظام کے ذریعے شکایت درج کروائی جا سکتی ہے۔
ہیلی کاپٹر حادثہ، زندہ بچنے والے بھارتی گروپ کیپٹن ورون سنگھ بارے اہم خبر آگئی