کراچی : پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو افغانستان چھوڑنے کیلئے 8 ہزار افغان شہریوں کی درخواستیں موصول ہوگئیں تاہم پی آئی اے دوبارہ پروازیں شروع کرنے کیلئے افغانستان سے تاحال اجازت کی منتظر ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کو اب تک موصول ہونے والی 8 ہزار درخواستوں میں صحافی ، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ملازمین ، اقوام متحدہ کے کارکن اور دیگر افراد شامل ہیں جو کہ افغانستان چھوڑ کر یورپی یونین کے ممالک ، کینیڈا اور امریکہ جانا چاہتے ہیں ، کیوں کہ پی آئی اے واحد کمرشل ایئرلائن ہے جس نے طالبان کے کنٹرول کے بعد سے اپنی پروازیں جاری رکھی تھیں تاہم اب پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے افغانستان میں کابل اور مزار شریف سمیت دوسرے شہروں کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے افغان حکام کی اجازت تک فلائٹ آپریشن روک دیا ہے۔
ترجمان پی آئی اے نے تصدیق کی ہے کہ 7 سے 8 ہزار افراد کی درخواستیں موصول ہوئیں جو افغانستان چھوڑنا چاہتے تھے لیکن کابل ایئرپورٹ پر غیر یقینی سیکیورٹی اور انتظامی صورتحال کی وجہ سے پی آئی اے افغانستان کے دارالحکومت کے لیے پروازیں نہیں چلا سکی ، کابل کے لیے تجارتی پروازیں چلانے کے لیے کوئی اے ٹی سی ، ریڈار اور دیگر سہولیات موجود نہیں ہیں، اس لیے پی آئی اے کی پروازوں کو روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب سے طالبان نے کابل پر کنٹرول سنبھالا تب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے 7 خصوصی پروازیں چلائیں اور افغانستان میں پھنسے ایک ہزار 460 غیر ملکیوں کو واپس لایا گیا لیکن کچھ غیر متوقع حالات کی وجہ سے مزید پروازیں نہیں چلائی جا سکیں جب کہ ہمارے 3 طیارے اور عملہ کابل جانے کے لیے تیار تھا۔
وزیراعظم کےمشیرعثمان ڈارنےنوجوانوں کو ایک بار پھر بڑی خوشخبری سنا دی