راولپنڈی : میڈیکل سپرنٹنڈنٹ الخدمت رازی ہاسپٹل ڈاکٹرمحمدعثمان ظفر نے کہاہے کہ ہاسپٹل میں دوران زچگی بچے کی پیدائش بغیرآپریشن نارمل طریقے سے ہوئی جوکہ مردہ پیداہوا،والدین کو 4ماہ قبل پیدائشی بیماری کے حوالے سے آگاہ کردیا گیا تھا جس میں ہاتھ لگانے سے جلد پھٹ جاتی ہے،بچے کوگھرلے کرجانے کے بعدبچے کی جلدپربیماری کے اثرات ظاہرہونا شروع ہوئے جس سے والدین کومحسوس ہوا کہ بچے کی گردن کٹ گئی ہے جو یقینی طور پر اس کی بیماری کے سبب ممکن تھا،جس پراہلخانہ پریشانی کے عالم میں دیگرافراد کے ہمراہ ہاسپٹل آئے دررازہ توڑا،عملے کوتشددکانشانہ بنایاجس پر پولیس کوکال کی گئی جنھوں نے حالات پرقابو پایا۔گزشتہ روزہاسپٹل میں ناخوشگوارواقعہ پرردعمل میں ایم ایس نے کہاکہ تھانہ بنی میں بچے کی والدہ نے پولیس کو خودبتایاکہ پیدائش کے دوران قینچی یا کوئی دوسرا اوزار استعمال نہیں ہوا۔انھو ں نے کہاکہ گائنا کالوجسٹ اور ہسپتال انتظامیہ نے پولیس حکام اور اہلخانہ کو مریضہ کی مکمل فائل دکھائی
جس سے انھیں حقائق کا علم ہوا اور معاملہ صلح کی جانب گیا،اہلخانہ کی تسلی کے لیے ہمارے مشورے پرمردہ نومولودبچے کا گورنمنٹ ہاسپٹل ہولی فیملی سے پوسٹ مارٹم بھی کروایاجارہاہے۔ڈاکٹرعثمان ظفر نے بیماری کے بارے میں بتایاکہ ماں اور بچے کا خون نہیں ملتا،اس بچے کے سر،پھیپھڑوں اورمعدے میں پانی بھراہوا تھا،الٹراساؤنڈمیں بہت سی علامات سامنے آچکی تھیں۔گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر نائلہ نے کہا کہ خاتون کے 4 بچے پہلے انہی کے ہاتھوں اسپتال میں پیدا ہوئے ہیں، پیدائشی بیماری کے سبب کئی ماہ سے یقینی تھا کہ مذکورہ بچہ پیدائش کے وقت جانبر نہ ہو سکے گا۔