کراچی : کچھ دیر قبل خبر آئی تھی ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔بتایا گیا کہ ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے۔خوشی قسمتی سے مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے۔قاتلانہ حملہ دار العلوم کورنگی میں نماز فجر کے بعد کیا گیا۔حملہ آور نے علحیدگی میں بات کرنے کا کہا اور چاقو نکال لیا۔ گارڈ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو پکڑ لیا۔ حملہ آور کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔تاہم اب اس حوالے سے ایس ایس پی کورنگی کا بھی موقف سامنے آیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ فجر کی نماز میں ایک شخص مفتی تقی عثمانی سے ملنے کی کوشش کی تھی جب گارڈ نے تلاشی لی تو ملاقات کے خواہشمند شخص سے چاقو برآمد ہوا۔
محکمہ موسمیات نے شدید گرمی کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کردی مگر کن علاقوں میں؟
ایس ایس پی کورنگی کا مزید کہنا تھا کہ مشتبہ شخص کا کہنا ہے کہ بیوی ناراض تھی اس لیے مفتی صاحب سے ملنا چاہ رہا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور مفتی تقی تک پہنچا ہی نہیں۔ جب کہ پولیس نے واقعے سے متعلق مزید تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ملزم کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔واضح رہے کہ مارچ2019 میں بھی مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ جمعہ کے روز 22 مارچ کو کراچی کی مصروف ترین نیپا چورنگی پر دارالعلوم کراچی کی 2 گاڑیوں پر موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے فائرنگ کی تھی۔ قاتلانہ حملے میں ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی بال بال بچے۔ گاڑی میں ان کے ہمراہ اہلیہ اور دو پوتے بھی تھے۔