لاہور: ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال نے کہا ہے کہ ملزم عزیزالرحمان سے مقدس کتابوں کو پکڑ کر نازیبا فعل کرنے سے متعلق تفتیش جاری ہے، شواہد کی بنیاد پر مضبوط چالان مرتب ہوا تو عمر قید یا دس سال تک سزا ہوسکتی ہے، ملزمان کی گرفتاری تک وزیراعظم عمران خان رابطے میں تھے۔ انہوں نے بدفعلی کے الزام میں گرفتار مفتی عزیز الرحمان سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کیس کے حوالے سے بہت سے شواہد موجود ہیں۔ طالبعلم زیادتی کیس میں میڈیکل و فرانزک شواہد اکٹھے کررہے ہیں، شواہد کی بنیاد پر مضبوط چالان کرتب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مقدس کتابوں کو پکڑ کر نازیبا فعل کرنے تفتیش جاری ہے،عزیز الرحمان کے بیٹوں نے طالبعلم کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔
شواہد کی بنیاد پر مضبوط چالان مرتب ہوا تو عمر قید یا دس سال تک سزا ہوسکتی ہے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے ایسے مزید افراد جو مفتی عزیزالرحمان کی بدفعلی کا شکار ہوچکے ہیں، ان کو بھی رابطے کرنے اور کیس درج کروانے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے مقدمہ ہونے پر نوٹس لیا اور ملزمان کی گرفتاری تک رابطے میں تھے۔واضح رہے مبینہ نازیبا ویڈیو کیس کے مرکزی ملزم مفتی عزیز الرحمان نے اعتراف جرم کرلیا۔ مفتی عزیزالرحمان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ طالب علم سے زیادتی کی ویڈیو میری ہی ہے، مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں اس پر شرمندہ ہوں، متاثرہ بچے صابر شاہ نے چھپ کر ویڈیو بنائی جس کا مجھے علم نہ تھا، اور مجھ پتہ چلا تو میں نے اسے ویڈیو وائرل کرنے سے منع کیا تاہم میرے منع کرنے کے باوجود اس نے ویڈیو وائرل کردی، اور ویڈیو وائرل ہونے پر میرے بیٹوں نے اسے ڈانٹا، اور دھمکیاں بھی دیں۔
لاہور میں مدرسے جامعہ منظورالاسلام سے منسلک مفتی عزیز الرحمن کی نازیبا ویڈیو لیک ہوئی تھی، جس میں وہ بچے کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے دکھائی دیئے، جس کے بعد پولیس نے بدفعلی کا شکار ہونے والے نوجوان صابر شاہ کی درخواست پر مفتی عزیز الرحمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی آرکے متن کے مطابق نوجوان صابر شاہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جس پرپولیس نے مقدمہ میں بدفعلی کرنے اور جان سے مارنے کی دفعات درج کیں۔