اسلام آباد : حکومت نے وفاقی بجٹ میں ملک بھر میں کم از کم اُجرت 20 ہزار روپے کرنے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدرات ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین بجٹ پیش کررہے ہیں۔بجٹ کا کُل حجم 8 ہزار 487 ارب روپے ہے۔ حکومت نے ملک میں کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس کے علاوہ نئے مالی سال 2021ء-2022ء میں عوام کو 682 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گئی۔ ائندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 900 ارب روپے، دفاع کیلئے 1373 ارب ، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب اور صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
شوکت ترین نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ میں موبائل فون اور ٹائروں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھائی جارہی ہے، برآمدات کے فروغ کیلئے خصوصی ایکسپورٹ اسکیم متعارف کروائی جارہی ہے جس کے تحت ایس ایم ایز و دیگر شعبے ڈیوٹی فری درآمدات کرسکیں گے جس کی معیاد بھی دو سال سے بڑھا کر 5 سال کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی مینو فیکچرنگ کے لیے کٹس کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ ان گاڑیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح میں 17 فیصد سے 1 فیصد تک کمی کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یکم جولائی سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں دس فیصد اضافہ کیا جائے گا، اردلی الاؤنس کو 14000 روپے ماہانہ سے بڑھا کر ساڑھے سترہ ہزار روپے ماہانہ کیا جائے گا، اسی طرح گریڈ ایک سے پانچ کے ملازمین کے انٹیگریٹڈ الاؤنس کو ساڑھے چار سو روپے سے بڑھا کر 900 روپے کیا جارہا ہے، کم آمدنی والے افراد پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کیلئے کم سے کم اجرت بڑھا کر 20 ہزار روپے ماہانہ کی جارہی ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ بجٹ میں اخراجات جاریہ 14 فیصد اضافہ کے ساتھ 6561 ارب روپے سے بڑھا کر 7523 ارب روپے کیا جارہا ہے، سبسڈیز کیلئے 682 ارب روپے رکھے جارہے ہیں، شوکت ترین کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کو 630 ارب روپے سے بڑھا کر 900 ارب روپے مقرر کیا گیا جو 40 فیصد اضافہ ہے۔ اس میں سے وفاقی وزارتوں کو 672 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ملے گا۔