Thursday November 28, 2024

’فوج کو بدنام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا‘ حامد میر نے متنازع بیان پر تحریری معافی مانگ لی

اسلام آباد : سینئر صحافی‘ تجزیہ کار و اینکرپرسن حامد میر نے صحافیوں پر حملوں کے خلاف مظاہرے میں اپنی متنازع تقریر پر معذرت کرلی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس ، نیشنل پریس کلب اور حامد میر کی طرف سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جو کہ سوشل میڈیا پر بھی کافی وائرل ہے ، جس میں حامد میر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فوج کو بدنام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ، پاک فوج کی قربانیوں کا بہت احترام کرتا ہوں ، یہی وجہ ہے کہ سیاچن سے کنٹرول لائن تک فوجی کارروائیوں کی کوریج کی ہے۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار نے کہا کہ صحافیوں پر حملوں کے خلاف این پی سی کے باہر احتجاج کے دوران تقریر کی ، جہاں دوسرے مقررین کی تقریروں کے بعد وہ مجھے ساتھ لے گئے کیوں کہ مجھے بھی ماضی میں اسی طرح کے حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا ، میرا فوج سے نا کوئی اختلاف ہے اور نہ ہی میں نے کسی شخص کا نام لیا تاہم اگر میری تقریر سے کسی بھی شخص کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو میں دل سے معذرت خواہ ہوں۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے ٹی وی پروگرام پر پابندی لگنے کے بعد ایک انٹرویو کے دوران سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ وہ دوبارہ جیو ٹی وی کی سکرین پر آنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ، صحافیوں پر تشدد ناقابل قبول ہے، لیکن افسوس کی بات ہے جب صحافیوں پر تشدد ہو تو الٹا ان پر ہی الزامات عائد کیے جاتے ہیں ، اسد علی طور سے قبل ابصار عالم اور مطیع اللہ جان پر بھی حملہ ہو چکا ہے ، میں ذاتی طور پر اسد علی طور کو اتنا نہیں جانتا،تاہم ان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرے میں شریک ہوا ، میں اس وقت میڈیا سے بات نہیں کرنا چاہ رہا تھا،لیکن وہاں پر یہ باتیں ہونے لگ گئیں کہ اسد علی طور کو’ لڑکی کے بھائیوں‘ نے مارا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب مجھ پر حملہ ہوا تب بھی کچھ ایسی ہی باتیں کی گئیں کہ حامد میر کو پلاسٹک کی گولیاں ماری گئیں ، یہ صورتحال دیکھ کر میں بھی جذبات میں آ گیا اور مجھے لگا کہ اسد طور ویسی ہی صورتحال میں ہیں جس کا مجھے چند سال قبل سامنا کرنا پڑا ، میں نے جو بات کی اس میں کسی کا نام نہیں لیا لیکن پھر بھی غدار قرار دیا جا رہا ہے ، میں صرف صحافیوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف بات کرتارہا تھا لیکن اس مقصد پر بات نہیں کی جا رہی۔

FOLLOW US