اسلام آباد : پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے اور پاکستانی ایٹمی بم کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ماہانہ پنشن 4467 روپے دی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف صدر ممنون حسین کو ماہانہ 16 لاکھ روپے مراعات کی شکل میں ادا کئے جاتے ہیں ۔ یوم تکبیر مئی کے موقعہ کی مناسبت سے ڈاکٹر عبدالقدیر خا نے اپنے میڈیا کو بھیجے گئے مضمون میں کہا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ڈالی گئی ہیں ابتداء میں حکومت پاکستان نے مجھے چار ماہ تک نہ کوئی تنخواہ ادا کی اور نہ کوئی مراعات صرف ایک گھر میں رکھا گیا جہاں نہ کوئی فرنیچر تھا اور نہ ہی کوئی دیگر سازو سامان ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے میری پہلی تنخواہ تین ہزار روپے مقرر کی تھی جو ابتدائی دنوں میں چار ماہ کے بعد مجھے ملی ۔
سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو واحد شخصیت تھے جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں مدد کی تھی جبکہ دیگر افراد میں جنرل ضیاء ، غلام اسحاق خان ، جنرل ایس اے زید نقوی اور سابق وزیر خارجہ آغا شاہی تھے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ پاکستانی قوم نے ایٹمی بم بنانے کا صلہ مجھے گھر میں قید کر کے دیا ۔ سابق صدر مشرف نے امریکی صدر بش کی ایک کال پر ایٹمی بم بنانے والے بانی راہنما ڈاکٹر قدیر خان اور ان کے دیگر ساتھیوں کو گھر میں قید کیا تھا اور ان گنت صعوبتیں دیں ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنے اس مضمون میں لکھا ہے کہ وہ یورپ میں اربوں ڈالر کی مراعات لگثرری زندگی اور مراعات چھوڑ کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کے لئے پاکستان واپس آئے تھے اور کہوٹہ لیبارٹری میں ریسرچ کر کے پاکستان کو ایٹمی بم دیا تھا اس کے بعد میزائل پروگرام بھی دیئے جس کے نتیجہ میں پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا گیا لیکن اس پوری کاوش اور محنت کا صلہ نواز شریف لیتے ہیں جنہوں نے اس غریب قوم کو لوٹ کر لندن میں فلیٹ خریدے اور ملک سے اختیارات کا استعمال کر کے اپنے خاندان کو 7 ارب سے زائد کے قرضے لے کر دیئے ہیں جس میں زیادہ تر صاف ہو گئے ہیں اور اب خود کو ایٹمی دھماکوں کا کریڈٹ دیتے ہیں ۔