اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد میںکچھ روز قبل معروف صحافی، وی لاگر اور یوٹیوبر اسد علی طور پر 3 نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر تشدد کیا اس واقعہ کے خلاف اور اسد طور سے اظہار یکجہتی کیلئے شہراقتدار میں صحافی برادری نے ایک مظاہرہ کیا جس میں جیو نیوز سے منسلک سینئر صحافی حامد میر نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر انتہائی سخت الفاظ میں تنقید کی۔حامد میر نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت ریاستی اداروں کو خبردار کیا کہ اگر آئندہ کسی صحافی پر تشدد کا کوئی ایسا واقعہ پیش آیا تو وہ گھر میں گھس تو نہیں سکتے کیونکہ ان کے پاس ٹینک اور بندوقیں ہیں، مگر وہ گھر کے اندر کی باتیں ضرور سامنے لے آئیں گے۔حامد میر نے مزید کہا کہ گھر میں گھس کر حملہ کیا گیا
جہاں اسد طور کی مدد کے لیے کوئی موجود نہیں تھا سوائے ان کے طوطے کے۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ ‘اتنے بہادر ہو تو سینہ تان کر کہو کہ میں اس کے گھر میں گھسا ہوں۔ لیکن تم اتنے بزدل ہو۔ کہ تم یہ تو نہیں مان رہے کہ میں ان کے گھر میں گھسا تھا، تم کہتے ہو، اوہو، وہ کوئی لڑکی کا بھائی تھا جس نے مارا ہے۔’حامد میر نے کہا کہ میں لڑکی کے بھائی کا نام تو نہیں جانتا مگر اس کی ماں کا نام”جنرل رانی” ہے، انہوں نے کہا کہ اس جنرل رانی کا براہ راست تعلق آرمی چیف کے ساتھ ہے۔ صحافی نے کہا کہ اور بھی ایسی جنرل رانیاں ہیں جن کے نام وہ بعد میں بتائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسد طور پر سیاسی پناہ لینے کا الزام بے بنیاد ہے کیونکہ سیاسی پناہ انہوں نے تو نہیں لی یہ کام تو سابق صدر (ر) جنرل پرویز مشرف نے کیا ہے ۔ حامد میر نے کہا کہ اگر کسی کو شوق ہے تو وہ اسد طور اور پرویز مشرف کے بینک اکاؤنٹس چیک کر لے پتہ چل جائے گا کہ کس کو کہاں سے پیسے آ رہے ہیں۔حامد میر نے الزام لگایا کہ پرویز مشرف نے غیر ملکی قوتوں کو پاکستانی بیسز پر قبضہ کرایا اور اس وفاداری کے نتیجے میں وہ آج بیرون ملک بیٹھے ہیں کوئی کام نہیں کرتے مگر تمام اخراجات کون اٹھا رہا ہے؟ ایک اور جگہ انہوں نے کہا کہ اب تک مطیع اللہ جان، ابصار عالم، اسد طور اور خود ان پر حملے کیے گئے مگر وہ اس سب کے باوجود یہاں پر ہیں جبکہ حملہ کرنے والے چوہے کی طرح دم دبا کر بھاگ گئے۔حامد میر کی اس تقریر کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین افواج پاکستان کے حق میں اور حامد میر کے خلاف میدان میں آ گئے اور حامد میر کو گرفتار کرنے کا مطالبہ ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا۔ نیشی نامی صارف نے کہا کہ اسرائیل نے حامد میر اور عاصمہ شیرازی کو میدان میں اتار دیا ہے ریاست کو ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے۔دل نواز خان نے کہا کہ اگر حامد میر اس طرح جھوٹے الزامات لگانے سے باز نہیں آتے تو عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ ابھی بھی کسی کو لگتا ہے کہ وہ کوئی اینکر پرسن ہیں؟
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں را کے خفیہ ایجنٹ ہیں۔سلمیٰ بھٹی نے کہا کہ حامد میر ہر پاکستان مخالف سرگرمی میں سرفہرست ہوتے ہیں اور اس بار تو انہوں نے تمام حدیں پار کر دی ہیں ان کو فوراً گرفتار کیا جانا چاہیے۔ایک صارف نے حکومت پاکستان، وزیراعظم، وزارت داخلہ اور ذمہ دار اداروں سے مطالبہ کیا کہ حامد میر کو فوراً گرفتار کیا جائے اس سے پہلے کے دیر ہو جائے۔ایک اور صارف نے کہا کہ عوام ایسے لوگوں کیخلاف تحمل کا مظاہر نہیں کر سکتی جو افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہوں۔پختون نامی صارف نے حامد میر کی باتوں کو غداری قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ اب گیند حکومت اور فوج کی کورٹ میں ہے کیونکہ انہوں نے ہمیشہ ہی ملک مخالف اور دشمن قوتوں کے بیانیے کیلئے آواز اٹھائی ہے اس لیے انہیں فوراً گرفتار کیا جانا چاہیے۔محمد خان صفی نے کہا کہ ہم پاک آرمی اور آئی ایس آئی کے ساتھ ہیں، ہمیں غداروں سے نفرت ہے۔اسامہ شفیق نے کہا کہ حامد میر پاک فوج کے خلاف اور موساد اور را کے ایجنڈے کیلئے کام کرتے ہیں انہیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔محمد احسن لودھی نے کہا کہ افواج پاکستان ہمارا فخر ہیں جبکہ حامد میر میر جعفر ہیں جنہیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔ثاقب راجپوت نے پیمرا سے مطالبہ کیا کہ ایسے بیانات کے بعد حامد میر کے ٹی وی پر آنے پر پابندی لگائی جائے۔حسنین رحیم نے کہا کہ ریاست مخالف پراپیگنڈے کو آزادی اظہار رائے کا نام نہیں دیا جانا چاہیے۔سعید الرحمان نے کہا کہ انہوں نے سٹیزن پورٹل پر بھی حامد میر کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا ہے۔