اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ وہ شہباز شریف کے میثاق معیشت کی تجویز کی تائید کرتے ہیں ، وزیراعظم سے مشاورت کر کے اپوزیشن پارٹیوں کو بات کرنے کی دعوت دوں گا ، ہم معیشت پر بات کریں گے ، اختلافات ختم کر کے نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ، اپوزیشن بھی اس ملک کی ہی اپوزیشن ہے ، معیشت بہتر ہوگی تو اپوزیشن بجٹ میں ٹف ٹائم نہیں دے گی ، معیشت میں استحکام ہونا چاہیے ،روز روز پالیسیاں تبدیل نہیں ہونی چاہئیں ، سرمایہ کار بھی طویل دورانیے کی پالیسی چاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ معیشت میں استحکام ہونا چاہیے ،روز روز پالیسیاں تبدیل نہیں ہونی چاہئیں ،
سرمایہ کار بھی طویل دورانیے کی پالیسی چاہتے ہیں ،شہباز شریف نے چارٹر آف معیشت کی بات کی ، میں بھی اس کی تائید کرتا ہوں ، پیپلزپارٹی بھی اس پر گفتگو کرنے کےلئے تیار ہے ، وزیراعظم سے مشاورت کر کے اپوزیشن پارٹیوں کو بات کرنے کی دعوت دوں گا ، ہم معیشت پر بات کریں گے ، اختلافات ختم کر کے نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ، اپوزیشن بھی اس ملک کی ہی اپوزیشن ہے ، معیشت بہتر ہوگی تو اپوزیشن بجٹ میں ٹف ٹائم نہیں دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ریونیو بڑھانا ہے ، ٹیکس نیٹ کےلئے مل کر کام کرنا ہوگا ، ایکسپورٹ اور زراعت کو ترقی دینے کےلئے بہتر پالیسیاں بنانی ہوں گی ،آئی ایم ایف تو چاہتی ہے کہ ٹیکس اور بجلی کے نرخ بڑھائے جائیں ، ہم ایسا نہیں چاہتے ، ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے ، ہم آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہیں اس سے نکلنا نہیں چاہتے ۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے سخت پروگرام دیا جس سے معیشت متاثر ہوئی ،غریب آدمی پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے ، مہنگائی کی بڑی وجہ بنیادی اشیائے ضروریہ بھی باہر سے منگواتے ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے ، ہم زراعت کو ترقی دیں گے تا کہ باہر سے چیزیں نہ منگوانی پڑیں ،جیکب آباد سے پیاز تین روپے فی کلو بکتا ہے جو شہروں میں چالیس روپے کا فروخت کیا جاتا ہے ،ہم مڈل مین کا خاتمہ کر کے فائدہ کسان کو پہنچائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ شرح نمو کا 3.94 کا ٹارگٹ پورا ہو جائے گا ،اگلے سال ہم اس کو چار سے پانچ فیصد تک پہنچائیں گے ۔