Tuesday May 14, 2024

کراچی میں انسانیت کے جذبے سے سرشار شہری آکسیجن سلنڈرز مفت فراہم کرنے لگا

کراچی : پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر نمایاں اضافہ ہو رہا ہے جس سے تشویش بڑھ رہی ہے، گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پاکستان میں بھی کورونا کے مریضوں کی تعداد میں ہزاروں کا اضافہ ہوا، ملک بھر میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے اسپتالوں میں آئی سی یوز کی گنجائش ختم ہونے کے قریب ہے جبکہ آکسیجن کی طلب میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں ایک طرف جہاں انسانیت کے جذبے سے خالی لوگ ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کے ساتھ ادویات اور آکسیجن کی بلیک مارکیٹنگ کر رہے ہیں وہیں دوسری جانب کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو انسانیت کے جذبے سے سرشار ہو کر خدمت خلق میں مصروف ہیں۔

پاک اورینٹ گیسز کمپنی کے نام سے کام کرنے والے آکسیجن ڈیلر محمد کاشف نے عالمی وبا کورونا سے قبل بھی مستحق مریضوں کو مفت آکسیجن فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھا تاہم اب جب کہ کورونا کی وبا کے دوران آکسیجن کی طلب بڑھنے کی وجہ سے مستحق اور غریب طبقہ کے لیے آکسیجن کا حصول مشکل ہو چکا ہے تو مشکل کی اس گھڑی میں محمد کاشف نے آکسیجن سلنڈر کی مفت فراہمی کا دائرہ مزید وسیع کردیا ہے۔ اس حوالے سے محمد کاشف نے بتایا کہ ایسے افراد جو رعایت مانگتے ہیں انہیں نصف تک رعایت دیتے ہیں اور جو لوگ آکسیجن خریدنے کی سکت نہیں رکھتے انہیں ہم مفت آکسیجن سلنڈر فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آکسیجن کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ نہیں ہوا جبکہ قیمت میں بھی گذشتہ ہفتہ 100روپے کا اضافہ ہوا جو کم زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ محمد کاشف نے کہا کہ بیشتر مستحق افراد سلنڈر خریدنے کی سکت نہیں رکھتے اور اشد ضرورت کے حامل خاندانوں کو بھی ہم آکسیجن سلنڈر بھی مہیا کرتے ہیں، آکسیجن کی فراہمی کے اخراجات میرے اہل خانہ اٹھاتے ہیں اور اب مخیر حضرات بھی ہمارے ساتھ مل کر مستحق افراد کو آکسیجن کی فراہمی آسان بنا رہے ہیں۔ محمد کاشف کا کہنا تھا کہ میری کمپنی کئی سال سے گیسز کا کاروبار کررہی ہے اور کراچی کے چھوٹے بڑے 80 سے زائد اسپتالوں کو بھی آکسیجن سلنڈر سپلائی کرتی ہے، آکسیجن کی قلت اور طلب میں غیرمعمولی اضافہ کی اطلاعات غلط ہیں ان دنوں بھی میرے پاس تین چار فیملیز ہی آتی ہیں جو مفت آکسیجن کی درخواست کرتی ہیں۔ خیال رہے کہ فیصل آباد کے شہری ارحم نے بھی آکسیجن سلنڈرز کی مفت فراہمی کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

FOLLOW US