Wednesday November 27, 2024

بشیر میمن کے الزامات پر حکومت ایکشن میں آ گئی، سابق ڈی جی ایف آئی اے کی آئل مل پر چھاپہ

شہدادپور: بشیر میمن کے الزامات پر حکومت ان ایکشن، سابق ڈی جی ایف آئی اے کی آئل مل پر چھاپہ۔ تفصیلات کے مطابق سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے الزامات کے بعد حکومت ایکشن میں آگئی ، پاکستان سٹینڈرڈ کنٹرول اتھارٹی نے سانگھڑ کے تعلقہ شہدادپور میں قائم المجتبی آئل مل پر چھاپہ مارا ،عملے کی جانب سے ریکارڈ کی چھان بین گھی اور کوکنگ آئل کی کوالٹی چیک کرنے کے بعد روانہ ہوگئے۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے رابطہ کرنے پر موقف دیتے ہوئے کہاکہ وفاقی سٹینڈرڈ کنٹرول اتھارٹی کے عملے نے اچانک میری المجتبی گھی فیکٹری پرچھاپہ مارا،گھی اور آئل کی کوالٹی اور تمام ریکارڈ کی چھان بین کرکے واپس چلے گئے ، ان کاکہناہے کہ عملہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔

واضح رہے کہ نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے انکشاف کیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف انکوائری کیلئے شہزاد اکبر نے انہیں کہا اور فروغ نسیم نے ان کی حمایت کی۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بشیر میمن کا کہنا تھاکہ وزیر اعظم عمران خان نے مجھے کہاکہ ہمت کریں، آپ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ ایف آئی اے کے ضابطہ کار میں ایسے نہیں کیا جاسکتا، یہ کام سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے۔بشیر میمن نے کہا کہ پولیس قانون نافذ کرنے والا ادارہ ہے، غیر قانونی کام کیسے کرسکتا ہے؟ وہ بھی ایک جج کے خلاف؟ سابق ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ مجھ پر مریم نواز کو گرفتار کرنے کیلئے بھی دباؤ ڈالا گیا اور کہا گیا کہ مریم نے پریس کانفرنس کر کے ایک جج کو دہشت زدہ کیا اور جب جج دہشت زدہ ہوگئے تو دہشت گردی کا پرچہ تو بنتا ہے جس پر میں نے جواب دیا کہ یہ دہشت گردی کا کیس نہیں ہے۔ بشیر میمن نے مزید انکشاف کیا کہ اسی طرح خاتونِ اول کی تصویر جاری کرنے پر دہشت گردی کا کیس بنوانے کیلئے بھی دباؤ ڈالا گیا۔

FOLLOW US